• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 66266

    عنوان: بیوی ماں باپ کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تو كیا الگ مکان میں رہنے کا حق حاصل ہے؟

    سوال: میرے تین بیٹے ہیں اور سبھی کا اپنا اپنا گھر ہے، میں اپنی بیوی کے ساتھ منجھلے بیٹے کے ساتھ رہتاہوں، ساس اور بہو کے درمیان اکثر جھگڑ ا ہوجاتاہے، میں جس کے بیٹے کے ساتھ رہتاہوں وہ اس سے مایوس ہوجاتاہے، اور کہتاہے کہ وہ ہمارے لیے الگ سے کرائے کے مکان کا انتظام کرے گا ۔ میری عمر ۷۰ سال ہے اور میری بیوی کی عمر ۶۲ سال۔تنہا رہنے میں ہمیں خراب صحت کی وجہ سے بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، میں اپنی روزی روٹی کا انتظام کرلوں گاچونکہ مجھے پینشن ملتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر تینوں بیٹے الگ الگ رہنا چاہیں اور اور ہمیں اس عمر میں تنہا رہنے پر مجبور کریں تو وہ کتنا انصاف کررہے ہیں؟میرا بیٹا کہتاہے کہ اگر اس کی بیوی ہمارے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہے تو اس کو اپنے ساس سسر سے الگ ہو کر الگ مکان میں رہنے کا حق حاصل ہے۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 66266

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1010-965/B=12/1437 یہ تو آپ کے بیٹے اور اس کی بیوی کی انتہائی بد اخلاقی کی بات ہے، یہ تو بڑی آسانی کے ساتھ بات کہہ دی کہ جب ہماری بیوی ہمارے ماں باپ کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تو ہم کو باپ ماں سے الگ ہوکر الگ مکان میں رہنے کا حق حاصل ہے۔ وہیں یہ بھی تو بیٹے کو سوچنا چاہئے میرا ستر سالہ بوڑھا باپ جو بیمار رہتا ہے ایسی حالت میں باپ کی خدمت کرنا واجب ہے جب بیٹا بے سہارا تھا تو باپ نے اس کو کبھی علیحدہ نہیں رکھا، آج باپ بے سہارا ہوگیا ہے تو اسے علیحدہ چھوڑ کر بیٹا علیحدہ مکان میں جانا چاہتا ہے یہ بہت بڑی سنگدلی اور بے مروتی کی بات ہے اور عدل و انصاف کے خلاف ہے، بیٹے کو چاہئے کہ صبر سے کام لے اور اپنی بیوی کو بھی صبر کی تلقین کرے۔ کچھ ماں باپ کو بھی صبر و ضبط سے کام لینا چاہئے، تو آسانی سے نبھاوٴ ہو جائے گا اور ان شاء اللہ لڑائی جھگڑا نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند