• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 63903

    عنوان: بیت الخلاء میں وضو کرتے ہوئے کیا مسنون دعائیں پڑھی جاسکتی ہیں؟

    سوال: بعد سلام دعا عرض ھے کہ کیا بیت الخلاء میں ھم وضو شروع کرنے اور وضو کے اختتام پر مسنون دعایئں پڑھ سکتے ہیں اور وہاں آئینہ بھی لگا ھے تو کیا ھم آئینہ دیکھنے وقت کی مسنون دعا پڑھ سکتے ہیں ۔جبکہ بیت الخلاء ایک نجاست والی جگہ ھے . جزاک اللہ

    جواب نمبر: 63903

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 539-541/N=6/1437 اگر بیت الخلاء میں غسل خانہ بھی ہے،یعنی: اٹیچ لیٹرین باتھ روم ہے اور دونوں ایک دوسرے سے واضح طور پر ممتاز ہیں ، مثلاً دونوں کے درمیان کوئی چھوٹی دیوار ہے اور غسل خانہ کے حصہ میں بیت الخلاء کی بدبو وغیرہ محسوس نہیں ہوتی تو غسل خانہ والے حصے میں وضو کرتے وقت وضو کی دعائیں پڑھ سکتے ہیں ،البتہ ہلکی آواز سے پڑھے،زور سے نہ پڑھے۔اسی طرح اگر آئینہ غسل خانے کے حصہ میں ہے تو آئینہ دیکھتے وقت آئینہ کی دعا بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اور اگر بیت الخلاء اورغسل خانہ دونوں واضح طور پر ممتاز نہیں ہیں یا وہ در اصل صرف بیت الخلاء ہے اور ہاتھ منھ دھونے کے لیے کسی جگہ کنارے کوئی چھوٹا سا واش بیسن لگادیا گیا ہے جیسے عام طور پر ٹرینوں میں ہوتا ہے تو وہاں اگر کوئی شخص وضو کرے یا آئینہ میں چہرہ دیکھے تو وہ صرف دل دل میں دعا پڑھ سکتا ہے، زبان سے نہیں،مستفاد: ویدخل الخلاء… والمراد بیت التغوط برجلہ الیسری …، و…یستعیذ …باللہ من الشیطان الرجیم قبل دخولہ وقبل کشف عورتہ (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوی ص ۵۱، مطبوعہ:دار الکتب العلمیة بیروت)،قولہ:”قبل دخولہ“:الأولی التفصیل، وھو إن کان المعد لذلک یقول قبل الدخول، وإن کان غیر معد کالصحراء ففي أوان الشروع کتشمیر الثیاب مثلاً قبل کشف العورة، وإن نسي ذلک أتی بہ في نفسہ لا بلسانہ(حاشیة الطحطاوی علی المراقی )،وفي مسألتنا المکان کلہ غیر معد للخلاء بل المعد لہ ھو البعض من ذلک وھو ممتاز عن الآخر، وقال فی الفتاوی الھندیة :قال عین الأئمة الکرابیسي:لا تکرہ الصلاة في بیت فیہ بالوعة کذا فی القنیة(فتاوی عالمگیری قدیم ۵: ۳۱۵، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند