• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 58511

    عنوان: میں اپنی ماں کو جو بھی خرچ دیتاہوں گھر کے لیے اتنا دیتاہوں کہ آرام سے گذارا ہو جائے اس کے باوجود وہ کہیں کہ نہیں ہوتاہے خرچ کا بھی پتا نہیں چلتاہے کہ کہاں کیا گیا پھر بھی میں نے بولا ہے کہ ضرورت ہے تو میں اور انتظام کردوں گا جس کی وجہ سے تھوڑا گھر پر تناؤ بھی ہوجاتاہے، ایسا میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟

    سوال: (۱) مجھے تفصیل سے بتائیں کہ میں اپنی ماں کو جو بھی خرچ دیتاہوں گھر کے لیے اتنا دیتاہوں کہ آرام سے گذارا ہو جائے اس کے باوجود وہ کہیں کہ نہیں ہوتاہے خرچ کا بھی پتا نہیں چلتاہے کہ کہاں کیا گیا پھر بھی میں نے بولا ہے کہ ضرورت ہے تو میں اور انتظام کردوں گا جس کی وجہ سے تھوڑا گھر پر تناؤ بھی ہوجاتاہے، ایسا میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ (۲) میری شادی کے پانچ سال ہو گئے ہیں بیوی بہت کڑی مزاج کی ہے ہر کسی کی غلطی پر لڑائی جھگڑا اور بات بات میں جان دے دینے کی دھمکی دیتی ہے حالت بہت خراب ہے ، کبھی کبھی دل کرتاہے کہ اسے چھوڑ ہی دوں ،مگر پھر بھی گناہ ہوگا بول کر برداشت کرتاہوں، میں نے ہر طرح سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ کسی بھی طرح سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہے دین کا واسطہ بھی دوں تو الٹی سیدھی بات کرتی ہے ، ایک بیٹاہے، اسے بھی صحیح طریقہ سے نہیں دیکھتی ہے ، ضد بھرا ہوا ہے، اپنے ماں باپ کی بھی بات نہیں سنتی ہے، ان کے ماں باپ کو بھی خبر کیا مگر کوئی حل نہیں ہواہے ، بدتمیز بھی ہے۔برا کرم، مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 58511

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 646-514/D=6/1436-U (۱) (الف) ماں کو کفایت شعاری کی طرف متوجہ کردیں اور خرچ کے سلسلہ میں ان کی بات پر اطمینان کریں، بدگمانی کرنا برا ہے، پھر اس کے مفاسد اور بھی ہیں۔ (ب) یا انھیں تھوڑے پیسے دیں اور باقی سامان خود کر دیدیاکریں اور کہہ دیں جو ضرورت ہو آپ بتادیا کریں میں لا دوں گا۔ (۲) بیوی میں جو خوبیاں ہیں ان پر نظر رکھیں کم ازکم یہ تو ہے ہی کہ اسے آپ کی شریک حیات بنادیا گیا ہے اور وہ آپ کے بیٹے کی ماں بھی ہے، نیز باہم ایک کی دوسرے سے ضرورت بھی وابستہ ہے، کمیاں سب کے اندر ہوتی ہیں اور عورت تو پسلی سے پیدا کی گئی ہے، جس کی فطرت میں کجی اور ناشکری ہے، ایک حدیث میں ہے کہ کوئی شوہر اپنی بیوی سے نفرت نہ کرے (بلکہ اس کی خوبیوں پر نظر رکھے) کیونکہ اگر اس میں ایک بات ایسی ہے جو شوہر کو ناپسند یا اس کے لیے موجب تکلیف ہے تو دوسری چیز ایسی بھی ہوگی جو شوہر کی پسند کے مطابق ہوگی۔ طلاق دینا اچھی بات نہیں ہے، پھر طلاق کے نتیجہ میں ا ور بھی بہت سی پریشانیوں اور الجھنوں سے آدمی دو چار ہوجاتا ہے پس خوش اخلاقی اور نرمی کا معاملہ رکھیں، بردباری اور حلم اختیار کریں، ان شاء اللہ قرآن کی خبر کے مطابق ایسا طریقہ اختیار کرنے سے دوسرا شخص خود نرم پڑجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند