معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 58511
جواب نمبر: 58511
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 646-514/D=6/1436-U (۱) (الف) ماں کو کفایت شعاری کی طرف متوجہ کردیں اور خرچ کے سلسلہ میں ان کی بات پر اطمینان کریں، بدگمانی کرنا برا ہے، پھر اس کے مفاسد اور بھی ہیں۔ (ب) یا انھیں تھوڑے پیسے دیں اور باقی سامان خود کر دیدیاکریں اور کہہ دیں جو ضرورت ہو آپ بتادیا کریں میں لا دوں گا۔ (۲) بیوی میں جو خوبیاں ہیں ان پر نظر رکھیں کم ازکم یہ تو ہے ہی کہ اسے آپ کی شریک حیات بنادیا گیا ہے اور وہ آپ کے بیٹے کی ماں بھی ہے، نیز باہم ایک کی دوسرے سے ضرورت بھی وابستہ ہے، کمیاں سب کے اندر ہوتی ہیں اور عورت تو پسلی سے پیدا کی گئی ہے، جس کی فطرت میں کجی اور ناشکری ہے، ایک حدیث میں ہے کہ کوئی شوہر اپنی بیوی سے نفرت نہ کرے (بلکہ اس کی خوبیوں پر نظر رکھے) کیونکہ اگر اس میں ایک بات ایسی ہے جو شوہر کو ناپسند یا اس کے لیے موجب تکلیف ہے تو دوسری چیز ایسی بھی ہوگی جو شوہر کی پسند کے مطابق ہوگی۔ طلاق دینا اچھی بات نہیں ہے، پھر طلاق کے نتیجہ میں ا ور بھی بہت سی پریشانیوں اور الجھنوں سے آدمی دو چار ہوجاتا ہے پس خوش اخلاقی اور نرمی کا معاملہ رکھیں، بردباری اور حلم اختیار کریں، ان شاء اللہ قرآن کی خبر کے مطابق ایسا طریقہ اختیار کرنے سے دوسرا شخص خود نرم پڑجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند