معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 58269
جواب نمبر: 58269
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 553-553/M=6/1436-U برہنہ غسل کرنا خلافِ ادب وحیا ہے، تاہم اس کا وضو ہوجائے گا، جس سے وہ نماز بھی ادا کرسکتا ہے اور پھر ستر کھل جانے کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ ستر کا کھل جانا نواقض وضو میں سے نہیں ہے، اور افضل وسنت یہ ہے کہ سنت کے مطابق غسل کرے جس میں ابتدا میں وضو کرنا ہوتا ہے، نبی علیہ السلام غسل کے بعد وضو نہیں فرمایا کرتے تھے؛ لہٰذا وضو غسل کے بعد خلافِ اولیٰ ہے عن عائشة -رضي اللہ عنہا- قالت: کان النبيّ صلی اللہ علیہ وسلم لا یتوضّأ بعد الغسل․ رواہ الترمذي وغیرہ: ۱/۳۰، وقال المنلا علي قاري -رحمہ اللہ أي اکتفاءً بوضوئہ الأول في الغسل وہو سنّة، أو باندراج ارتفاع الحدث الأصغر تحت ارتفاع الأکبر، بإیصال الماء إلی جمیع أعضائہ وہو رخصة․ مرقاة المفاتیح ۱/۱۷۹․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند