• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 5612

    عنوان:

    ایک لڑکا ہے اس کی ایک بہن اور ماں ہیں ،باپ نہیں ہے۔اس کو اور اس کی بہن کو پتہ ہے کہ اس کی ماں کا ایک آدمی سے فون پر تعلق ہے۔ اس کی ماں نے اس سے کہا تھا کہ اس نے مشکل وقت میں ہمارا بہت ساتھ دیا ہے۔ اس آدمی کا روزفون آتا ہے کبھی کبھی تو اس کے سامنے بہت لمبی باتیں ہوتی ہیں اور جب بھی اس آدمی کا فون آتاہے اس کو بہت غصہ آتا ہے۔ وہ لڑکا اس آدمی کو بھی جانتا ہے اور کبھی کبھی اس کی ماں اس لڑکے کو اس آدمی کے پاس جاکر پیسے لانے یا اور کچھ چیزیں لانے کو کہتی ہے، اور وہ آدمی دے دیتا ہے، یعنی گھر کا ہر کام اس آدمی سے پوچھ کر یا اس کی دخل اندازی سے کیا جاتاہے۔ لڑکے کی عمر بیس سال ہے وہ ماں کی بہت عزت کرتاہے اور ماں کے رتبہ کا احترام کرتا ہے اس لیے اس سلسلہ میں کچھ کہہ نہیں پاتا۔ اگر وہ اس معاملہ میں ماں کی کچھ مخالفت کرے یا ماں کو کچھ کہہ دے یا اس بات کو اس کے کسی دوسرے رشتہ داروں سے کہہ دے جس سے یہ بات سب کے سامنے آجائے۔ وہ لڑکا اس معاملہ میں بہت پریشان ہے اس پورے مسئلہ کا شرعی حکم جاننا چاہتاہے۔

    سوال:

    ایک لڑکا ہے اس کی ایک بہن اور ماں ہیں ،باپ نہیں ہے۔اس کو اور اس کی بہن کو پتہ ہے کہ اس کی ماں کا ایک آدمی سے فون پر تعلق ہے۔ اس کی ماں نے اس سے کہا تھا کہ اس نے مشکل وقت میں ہمارا بہت ساتھ دیا ہے۔ اس آدمی کا روزفون آتا ہے کبھی کبھی تو اس کے سامنے بہت لمبی باتیں ہوتی ہیں اور جب بھی اس آدمی کا فون آتاہے اس کو بہت غصہ آتا ہے۔ وہ لڑکا اس آدمی کو بھی جانتا ہے اور کبھی کبھی اس کی ماں اس لڑکے کو اس آدمی کے پاس جاکر پیسے لانے یا اور کچھ چیزیں لانے کو کہتی ہے، اور وہ آدمی دے دیتا ہے، یعنی گھر کا ہر کام اس آدمی سے پوچھ کر یا اس کی دخل اندازی سے کیا جاتاہے۔ لڑکے کی عمر بیس سال ہے وہ ماں کی بہت عزت کرتاہے اور ماں کے رتبہ کا احترام کرتا ہے اس لیے اس سلسلہ میں کچھ کہہ نہیں پاتا۔ اگر وہ اس معاملہ میں ماں کی کچھ مخالفت کرے یا ماں کو کچھ کہہ دے یا اس بات کو اس کے کسی دوسرے رشتہ داروں سے کہہ دے جس سے یہ بات سب کے سامنے آجائے۔ وہ لڑکا اس معاملہ میں بہت پریشان ہے اس پورے مسئلہ کا شرعی حکم جاننا چاہتاہے۔

    جواب نمبر: 5612

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 766=678/ ب

     

    کسی اور رشتہ دار سے کہنے میں بات بڑھ جائے گی، لڑکے کو خود ہی اس انداز سے کبھی کہہ دینا چاہیے کہ آمی ہم نے اپنے بزرگوں سے اور عالموں سے یہ سنا ہے کہ عورت کو کسی اجنبی مرد سے فون پر بھی بات چیت نہ کرنی چاہیے۔ نہ ان سے تعلق رکھنا چاہیے۔ اس پر اگر ماں خفا ہو تو اس کی باتیں سر نیچا کرکے سن لے مکر ماں کو کوئی جواب نہ دے، نہ لڑائی جھگڑا کرے۔ پھر اخیر میں اتنی بات کہہ دے کہ امی کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں رہتی۔ وہ لوگوں کو معلوم ہوہی جاتی ہے۔ ایسا ہونے پر آپ کی بدنامی اور ہمارے لیے شرمندگی کا باعث ہوگی۔ اس لیے میں نے کہا تھا۔ آئندہ بہن میں بھی بے راہ روی آسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند