• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 54293

    عنوان: مسجد میں سونا

    سوال: عرض یہ ہے کہ ہم نے اپنی مسجد میں ایک نوٹس لگایا ہے جس میں لکھا ہے ” مسجد میں لیٹنا اور سونا سخت منع ہے ، آپ خارج حصے میں آرام کرسکتے ہیں“ اس پر بہت سے لوگوں کو اعتراض ہے۔ براہ کرم، ہمیں بتائیں کہ مسجد میں لیٹنے اور سونے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ خارجی علاقہ آرام کے لیے موجود ہے۔جزاک اللہ

    جواب نمبر: 54293

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1251-1247/N=11/1435-U مسجد عبادت خداوندی کی جگہ ہے، سونے کی جگہ نہیں ہے، اسی لیے فقہائے کرام نے فرمایا: مسجد میں صرف معتکف اور مسافر سوسکتا ہے، ان دو کے علاوہ کسی اور کا مسجد میں سونا مکروہ ہے (درمختار مع الشامی: ۲: ۴۳۵ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) پس آپ کا اعلان بالکل صحیح ودرست ہے، اور لوگوں کا اعتراض غلط ہے اور جب آپ کی مسجد میں خارج حصہ موجود ہے تو معتکف کے علاوہ مسافر کو بھی مسجد کے بجائے خارج حصہ میں آرام کرنا چاہیے، مسجد میں نہ سونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند