• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 51932

    عنوان: کسی شخص کا اپنی ماں بہن کے ساتھ نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک نوجوان شخص کہ جس کو دنیاوی لحاظ سے ہر نعمت حاصل ہے ،اپنی ماں سے لڑائی اور مار پیٹ کے ساتھ ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے کہ کوئی بھی ذی شعور شخص ان کو نقل کرنا گوارہ نہیں کرے گامگر فتویٰ کے لئے نقل کر رہا ہوں۔اس نے اپنی ماں کو کہا کہ میں اپنی پیدائش کی جگہ کو کاٹ کر تمہارے ماتھے پر چسپاں کر دوں گا۔اس واقعے کے کچھ عرصہ بعداپنی بڑی بہن کو جو کہ شادی شدہ اور بچوں والی ہے کو ای میل کر ذریعے کہا کہ اگرچہ تم مجھ پر حرام ہو لیکن ایک رات میرے ساتھ خلوت میں گزار لو یا اپنی بیٹی کو ہی اس کام کے لئے بھیج دو۔واضح رہے کہ یہ ساری لڑائی کی وجہ ماں بیوی کا جھگڑا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسے شخص کے کا کیا حکم ہے ؟اور اس کے قریبی رشتے داروں کا اس کے ساتھ کیسا رویہ ہونا چاہئے ؟جس بہن کو اس نے ایسا کہا اس کو ایسے شخص کے ساتھ کیسا سلوک رکھنا چاہیے ؟عوام کا ایسے شخص کے ساتھ کیسا سلوک ہونا چاہیے ؟اور کیا یہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے ؟اور کیا اس شخص کا نکاح باقی رہا؟

    جواب نمبر: 51932

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 549-433/D=5/1435-U ماں کا احترام اور ان کی تعظیم حد درجہ واجب اور ضروری ہے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کو واجب قرار دیا گیا ہے، اور ان کی نافرمانی کو گناہ کبیرہ بتلایا گیا ہے، نیز ان کی شان میں ادنی بے ادبی اور گستاخی کو روا نہیں رکھا گیا، حتی کہ کسی بات کے جواب میں اُف کہنا بھی منع ہے، جس ماں کے پیروں کے نیچے جنت بتلائی گئی ہو ایسی ماں کی شان میں ایسے شرمناک اور بیہودہ الفاظ بولنا اسلام کی نظر میں سنگین جرم اور بدترین گناہ ہے، اللہ کے غضب کا مستحق بنانے والا ہے، پس شخص مذکور کو اگر وہ پاگل اور مجنون نہیں ہوا ہے آنکھیں کھولنی چاہیے اورآنسو بہاکر اپنے گناہوں سے توبہ کرنا فرض ہے، اور ماں بہن سے معافی مانگنا واجب اور لازم ہے، ورنہ والدہ کی شان میں گستاخی اسے جہنم کا ایندھن بنادے گی، سوا ل میں جو الفاظ لکھے گئے ہیں ان میں ایمان سے خارج ہونے یا نکاح کے ٹوٹنے کی کوئی بات نہیں ہے، البتہ جس شخص کا قلب ایسا سیاہ اور آنکھیں اندھی ہوچکی ہوں اس کے سلب ایمان کا خطرہ ضرور ہے۔ اللہم احفظنا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند