• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 177986

    عنوان: جس کے نام کا جزو اللہ یا محمد ہو، اُسے اپنے نام کے ٹیگ کے ساتھ واش روم نہیں جانا چاہیے

    سوال: میں ایک جاپانی کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ جہاں ہر آفیسر اپنا نام کا ٹیگ اپنے یونیفارم پر لگاتا ہے۔ایسے نام بھی ہیں جیسے محمد علی، عبد اللہ۔ اور بھی ایسے ہیں۔ کیا ایسے نام کے ساتھ واش روم جاسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 177986

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:525-464/N=7/1441

    جس شخص کے نام کا جزو اللہ یا محمد وغیرہ ہو ، اُسے اپنے نام کے ٹیگ کے ساتھ واش روم نہیں جانا چاہیے؛ کیوں کہ یہ نام شریعت میں قابل احترام ہیں، حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی مبارک پر محمد رسول اللہ لکھا ہوا تھا؛ اس لیے آپ جب بھی بیت الخلا تشریف لے جاتے تو انگوٹھی مبارک اتار کر تشریف لے جاتے؛ لہٰذا ایسے شخص کو چاہیے کہ واش روم جانے سے پہلے اپنے نام کا ٹیگ اتاردیا کرے یا اس پر کوئی کپڑا وغیرہ رکھ کر اُسے چھپادیا کرے، کھلے ٹیگ کے ساتھ واش روم نہ جایا کرے؛ تاکہ اللہ یا محمد وغیرہ اسمائے مبارکہ کی بے ادبی وبے احترامی لازم نہ آئے۔

    قولہ: ”ویکرہ الدخول للخلاء ومعہ شیٴ مکتوب الخ“: لما روی أبو داود والترمذي عن أنسقال: ”کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا دخل الخلاء نزع خاتمہ“، أي: لأن نقشہ محمد رسول اللہ۔ قال الطیبي: فیہ دلیل علی وجوب تنحیة المستنجي اسم اللہ تعالی واسم رسولہ والقرآن اھ، وقال الأبھري: وکذا سائر الرسل اھ، وقال ابن حجر: استفید منہ أنہ یندب لمرید التبرز أن ینحي کل ما علیہ معظَّم من اسم اللہ تعالی أو نبي أو ملک، فإن خالف کرہ لترک التعظیم اھ، وھو الموافق لمذھبنا کما في شرح المشکاة۔ قال بعض الحذاق: ومنہ یعلم کراھة استعمال نحو إبریق في خلاء مکتوب علیہ شیٴ من ذلک اھ، و طشت تغسل فیہ الأیدي، ثم محل الکراھة إن لم یکن مستوراً، فإن کان في جیبہ فإنہ حینئذ لا بأس بہ۔… وفي الحلبي: الخاتم المکتوب فیہ شیٴ من ذلک إذا جعل فصہ إلی باطن کفہ، قیل: لا یکرہ، والتحرز أولی (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الطھارة، ص: ۵۴، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند