• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 176931

    عنوان: دینی کتابوں اور قاعدہ کو بلا وضو مس کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں میں بغیر وضو کے قاعدے کو چھونا کیسا ہے؟ ۲ -اس کتاب کو چھونا کیسا ہے جس میں حدیث اور قرآن کی آیتیں ہو مثلا فضائل اعمال منتخب احادیث فضائل صداقات مسائل کی کتاب ان کتابوں کو بغیر وضو کے چھونا کیسا ہے؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں ،عین نوازش ہوگی ۔

    جواب نمبر: 176931

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:648-472/sn=7/1441

    (1) (2) قاعدہ اسی طرح فضائل اعمال اور منتخب احادیث وغیرہ کو بلا وضو چھونے کی گنجائش ہے (گو بہتر نہیں ہے)؛ لیکن جس جگہ پر قرآنی آیتیں لکھی ہوں اس پر ہاتھ نہ لگائیں ۔

    (والتفسیر کمصحف لا الکتب الشرعیة) فإنہ رخص مسہا بالید لا التفسیر کما فی الدرر عن مجمع الفتاوی. وفی السراج: المستحب أن لا یأخذ الکتب الشرعیة بالکم أیضا تعظیما، لکن فی الأشباہ من قاعدة: إذا اجتمع الحلال والحرام رجح الحرام. وقد جوز أصحابنا مس کتب التفسیر للمحدث ، ولم یفصلوا بین کون الأکثر تفسیرا أو قرآنا، ولو قیل بہ اعتبارا للغالب لکان حسنا قلت: لکنہ یخالف ما مر فتدبر.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 488،ط: زکریا).


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند