• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 147445

    عنوان: باپ سے منہ پھیرنا ؟

    سوال: میرا ایک بھائی والد صاحب سے ان کے ناروا سلوک اور باقی بھائیوں سے جانبدارانہ سلوک کی وجہ سے بات نہیں کرتا۔ اور نہ ہی ان سے ملتا ہے ۔کیا یہ بھی منہ پھیرنے میں آتا ہے ؟جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ جس نے باپ سے منہ پھیرا اس نے کفر کیا۔جہاں تک والد صاحب کوسمجھانے کی بات اور خاندان/محلے کے بڑے لوگوں کو جمع کرکے معاملے کو سلجھانے کی بات ہے تو وہ 4بار کرکے دیکھ لیا والد صاحب مصالحت کے باوجود اپنی باتوں سے مکر جاتے ہیں۔والد صاحب ہر بار بھائی کو پاوئں پکڑوا کے معاف کرنے کے بعد پھر کوئی نہ کوئی جواز اٹھا دیتے ہیں۔نہ ہی جائیداد میں سے حصہ دینے کو تیار۔ باقی دو بھائی بھی والد صاحب کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے مگر انہی کے پیچھے چلتے ہیں۔ان باتوں سے تنگ آکے بھائی نے والد صاحب سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔بھائی بھی نیک انسان نہیں ہیں وہ بھی ضد میں آکے غلط رستوں پہ ہیں۔ مگر والد صاحب کے اس رویہ سے پہلے انہوں نے کبھی والد صاحب کے سامنے ایک لفظ تک نہیں بولا اور خدمت بھی بھت کی۔اب بھائی کیا کرے ۔کیا بھئی کفر کا مرتکب ہے ۔واضح جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 147445

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 403-443/L=5/1438

    صورت مسئولہ میں آپ کا بھائی کفر کا مرتکب تو نہیں ہے؛ البتہ اس کو چاہیے کہ والدین سے تعلقات کو استوار کرلے۔ اگر والد صاحب کچھ غیرجانبداری کا معاملہ کرتے ہیں ، اپنی جائداد سے حصہ نہیں دیتے تو بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرے اور یہ تصور کرے کہ والدین جب اپنی جائداد کے مالک ہیں وہ جس کو چاہے دیدیں اس کا ان کو مکمل اختیار ہے، اگر وہ ظلم کریں گے تو اس کا وبال خود ان پر ہوگا ہمیں تو ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے، اگر یہ خیال دل میں رہے تو ان شاء اللہ والد صاحب کی طرف سے دل میں کدورت پیدا نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند