India
سوال # 1361
میں ایک طالب علم ہوں اور سکندرآباد میں ایک کمپنی میں کام بھی کرتا ہوں۔ میری عمر بائیس تیئس سال ہے ۔ کبھی کبھی میرے اندر گناہ کی طرف جانے کا رجحان پیدا ہوتا ہے، لیکن میں کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسی وجہ سے میں صرف نکاح کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ میں ابھی پڑھ رہا ہوں۔ براہ کرم، اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں کہ اسلامی نقطہٴ نظر سے اس کے ممکنہ طریقے کیا ہوسکتے ہیں؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا اپنی بیوی کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھاسکتے ہیں؟اس سلسلے میں کیا حکم ہے؟
Published on: Aug 12, 2007
جواب # 1361
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 401/د = 393/د)
(۱) اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌ بِالسُّوْٓءِ خواہشات اور گناہ کا رجحان پیدا ہونا تو طبعی اور فطری چیز ہے، مذموم بھی نہیں، البتہ ناجائز خواہش پر عمل کرنے سے گناہ ہوتا ہے، ایسے وقت میں نفس پر قابو کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
(۲) عفت و پاکدامنی کی نیت سے نکاح کرنا باعث ثواب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ نیک دین دار لڑکی سے شرعی گواہوں کے سامنے بعد خطبہٴ مسنونہ ایجاب و قبول ہوجائے، بس نکاح ہوگیا، لیکن ایسا اقدام والدین اور گھروالوں کے مشورہ اور مرضی سے کرنا چاہیے بلکہ وہ جہاں پسند کریں اسی کو خیر و برکت کا باعث سمجھنا چاہیے، والدین کی مرضی اور مشورہ کے بغیر اقدام کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔
(۳) شادی (نکاح) کے بعد کھاسکتے ہیں، محبت میں اضافہ ہوکر ثواب کا باعث ہوگا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمھارا اپنی بیوی کے منھ میں لقمہ ڈالنا بھی صدقہ ہے (باعث ثواب ہے) ۔چھوٹی فیملی کے بارے میں آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کہاں سنی یا پڑھی ہے؟ اس کا پورا حوالہ لکھیں تو جواب دیا جائے۔ ایسے بعض خاص حالات میں عزل کرنے یا احتیاطی تدبیر اختیار کرنے کی گنجاش ہے۔ بوقت ضرورت معلوم کرلیجیے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
کیا ہم شیعوں اور کافروں کے سلام کا جواب دے سکتے ہیں؟
میرے شوہر کے والدین مجھ سے نااتفاقی رکھتے ہیں۔ میں نے اپنی جانب سے ان کو ہر طرح خوش رکھنے کی کوشش کی، لیکن وہ کسی طرح راضی نہیں ہیں ۔ ایک بار انہوں نے میرے شوہرکے کچھ ایسے راز مجھ پر کھولے کہ ہمار ی طلاق کی نوبت آگئی تھی۔ ہم نے احتیاطا اپنا نکاح دہرایا اور کسی سے نہ کبھی ذکر کیا اورنہ ہی حسن سلوک میں کوئی کمی کی، اس کے باوجود وہ ہمیں بد نام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کے مطالبے کچھ ایسے ہیں کہ میرے شوہر پورا نہیں کر پارہے ہیں جیسے مجھے اپنے میکے والوں سے قطعی ملنے نہ دیا جائے اور پوری آمدنی انہی کو دیدی جائے۔ سارے بھا ئی بھی میرے شوہر سے ناراض ہیں ، ایک سال سے یہ لوگ نہیں ملے ہیں۔ میں اس مسئلہ کو لے کر بہت پریشان ہوں کہ اس عمر میں ماں باپ کی ناراضگی میرے شوہر کے لیے ٹھیک نہیں۔ ان سے جب بھی میں نے تعلقات بڑھایا وہ کچھ نہ کچھ ایذاء پہنچاتے ہیں، اور میرے اور میرے شوہر کے بیچ نااتفاقی پیدا ہوتی ہے۔ اس حال میں ہمیں کیاکرنا چاہئے؟ کہیں ہم کسی گناہ میں مبتلاتو نہیں ہورہے ہیں؟ براہ کرم، ہماری رہ نمائی فرمائیں۔
باتھ روم میں اگر ننگے ہوں ، تو قبلہ سے کتنے ڈگری کم از کم منحرف رہنا چاہیے؟( 23 اور-23 ڈگری؟)
طلبہ کو مارنے پیٹنے کے متعلق شرعی حدود کیا ہیں؟
کیا ہم غیر مسلمین کو سلام کرسکتے ہیں ؟ یا اگر وہ سلام کریں تو کیا ان کو جواب دے سکتے ہیں؟
کیا میں اپنے ہندو یا عیسائی دوستوں کے ساتھ کھانا کھاسکتا ہوں؟ کیا میں ان کا تحفہ قبول کرسکتا ہوں؟
فتوی ۵۹۱/ج میں آپ نے فرمایا کہ غیر مسلم سے دوستی کرسکتے ہیں، لیکن قرآن میں اللہ فرماتے ہیں کہ مومن یہود و نصاری کو دوست نہیں بناتے۔ وضاحت فرمائیں۔
کیا ہم غیر مسلم گھر کا کھانا کھا سکتے ہیں؟ جب کہ وہ حلال کھانے کے عادی نہیں ہوتے ہیں۔ (۲) کیا فرونج (جھینگا) کھانا جائز ہے؟
میں ایک کتاب پڑھ رہا تھا ، اس کا نام ہے فتاوی رشیدیہ۔ یہ فتووں کی کتاب ہے اور اس کے مصنف الحاج مولانا رشید احمد گنگوہی صاحب ہیں۔ اس میں کسی نے یہ سوال کیا ہے کہ تعظیم دین دار کو کھڑا ہونا درست ہے اور ایسے شخص کا پاؤں چومنا درست ہے۔ اگر بات صحیح ہے کہ دین دار شخص کی تعظیم کو کھڑا ہونا صحیح ہے تو بریلوی حضرات کا ہم رد کیوں کرتے ہیں؟ ہم میں ان میں کیا فرق ہے؟جب کہ حدیث کا یہ مفہوم ہے کہ جو چاہے کہ کوئی میری تعظیم کو کھڑا ہو تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ میری رہ نمائی فرمائیں۔