عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 69026
جواب نمبر: 69026
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1175-1106/SN=12/1437
وجوبِ زکوة کے لیے ”مال“ کا نامی (خواہ خلقةً نامی ہو جیسے سونا، چاندی یا آدمی کے عمل سے نامی ہو جیسے مالِ تجارت) ہونا نیز اس پر سال گذرنا شرط ہے، جب کہ وجوبِ قربانی کے لیے نہ تو مال کا نامی ہونا شرط ہے یا نہ ہی اس پر سال گذرنا، اگر کسی کے پاس حوائجِ اصلیہ سے زائد زمین، جائداد یا اثاثہ ہو تب بھی شرعاً قربانی واجب ہوجاتی ہے بہ شرطے کہ قدرِ نصاب کو پہنچ جائے حالانکہ اس کی وجہ سے زکوة لازم نہیں ہوتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند