• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 64162

    عنوان: شوافع کا ذبیحہ

    سوال: میرے بعض ساتھیوں نے شوافع کا مسلک یہ بتایا ہے کہ ان کے یہاں ذبح کرتے وقت اگر بسملہ جان بوجھ کر بھی چھوڑ دیں تب بھی جانور حلال ہوجاتا ہے ۔میں کیرالہ اکثر آتا جاتا رہتا ہوں۔ وہاں اکثریت شوافع کی ہے ، قصاب بھی زیادہ تر انہیں میں سے ہوا کرتے ہیں۔ جاننا یہ ہے کہ کیا شوافع کے یہاں یہی فتوی ہے ؟ نیز اس شبہ کے بعد میرے لئے کیا بہتر ہوگا؟ از راہ عنایت مدلل و مفصل جواب سے نوازیں. کرم ہوگا.

    جواب نمبر: 64162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 571-514/Sn=6/1437 شوافع کا مسلک یہ ہے کہ ذبح کے وقت ”بسم اللہ“ پڑھنا سنت ہے، واجب نہیں ہے، اگر کوئی قصدا بسم اللہ نہیں پڑھتا ہے تو ایسا کرنا ان کے نزدیک مکروہ ہے؛ البتہ ذبیحہ کھانے کی گنجائش ہے۔ بعض شوافع نے معلوم کرنے پر بتلایا کہ شوافع کے یہاں بھی بسم اللہ پڑھنے کا عملاً التزام کیا جاتا ہے، اس سنت کو ترک نہیں کیا جاتا؛ اس لیے محض شک کی بنا پر ان کے ذبیحہ کے حرام ہونے کا حکم نہ لگے گا، آپ کیرالہ میں قیام کے دوران مسلمانوں کا ذبیحہ کھاسکتے ہیں اگرچہ ذبح کنندہ شافعی ہو، الا یہ کہ کسی ذبیحہ کے بارے میں یقینی ذرائع سے معلوم ہو کہ اس پر بسم اللہ قصدا نہیں پڑھا گیا تو پھر اس جانور کا گوشت نہ کھائیں․․․ وذہب الشافعیة․․․ إلی أن التسمیة سنة عند الذبح․․․ ویکرہ عند الشافعیة تعمد ترک التسمیة؛ ولکن لو ترکہا عمدا یحل ما ذبحہ ویوٴکل إلخ (الموسوعة الفقہیة الکویتیة: ۸/ ۹۰، ط: الکویت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند