عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 61768
جواب نمبر: 61768
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 804-804/Sd=1/1437-U جس شخص کا قربانی کرنے ارادہ کا ہو، اُس کے لیے مستحب یہ ہے کہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد سے قربانی کرنے تک اپنے بال اور ناخن نہ کٹوائے، حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے، لیکن احناف کے نزدیک یہ ممانعت مکروہ تنزیہی پر محمول ہے، یعنی کاٹنا خلاف اولی ہے اور اِس کا قربانی کی ادائے گی و عدم ادائے گی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر کوئی شخص عشرہ ذی الحجہ میں بال یا ناخن کاٹ لے، تب بھی اُس کی قربانی بلا کراہت اداء ہوجائے گی۔ عن سلمة رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: اذا دخلت العشر، وأراد أحدکم أن یضحي، فلا یمس من شعرہ و بشرہ شیئاً۔۔۔ قال العثماني التھانوي: نہی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم من أراد التضحیة عن قلم الأظفار وقص الشعر في العشر الأول، والنہي محمول عندنا علی خلاف الأولی لما روي عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یبعث بہدیة، ولا یحرم علیہ شیء أحلہ اللّٰہ لہ حتی ینحر ہدیہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (اعلاء السنن: ۱۷/ ۲۶۸۲۶۴، مفصلاً، کتاب التضحیة، باب ما یندب للمضحي في عشر ذي الحجة، ط: أشرفیة، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند