• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 55466

    عنوان: ایک آدمی ہے تو مالدار صاحب نصاب۔ لیکن قربانی کے دنوں میں اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ سارے پیسے لوگوں کو ادھار دے دیے ہیں۔ کیا اس پر بھی قربانی واجب ہے ؟

    سوال: ایک آدمی ہے تو مالدار صاحب نصاب۔ لیکن قربانی کے دنوں میں اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ سارے پیسے لوگوں کو ادھار دے دیے ہیں۔ کیا اس پر بھی قربانی واجب ہے ؟

    جواب نمبر: 55466

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1357-1359/N=11/1435-U اگر اس آدمی کے پاس سونا، چاندی وغیرہ یا گھر کا کوئی ایسا سامان ہے جسے بیچ کر قربانی کا جانور خرید سکتا ہے یا بڑے جانور میں حصہ لے سکتا ہے تو اس پر قربانی کرنا لازم وضروری ہوگا، اور اگر اس کے پاس ان میں سے کچھ نہ ہو لیکن جن کے پاس اس کا پیسہ ادھار ہے اگر یہ ان سے قربانی کے بقدر پیسے مانگے تو ظن غالب یہ ہو کہ وہ دیدیں گے تو ایسی صورت میں ان سے قربانی کے بقدر پیسے لے کر قربانی کرنا لازم ہوگا، اسی طرح اگر قرضہ ایسا ہے کہ جب چاہے قرض خواہوں سے مانگ سکتا ہے تو قربانی کے لیے ان سے ادائیگی قرض کا مطالبہ لازم ہوگا ”لہ دین حال علی مقر ملئ ولیس عندہ ما یشتریہا بہ لا یلزمہ الاستقراض ولا قیمة الأضحیة إذا وصل الدین إلیہ ولکن یلزمہ أن یسأل منہ ثمن الأضحیة إذا غلب علی ظنہ أنہ یعطیہ، لہ مال کثیر غائب في ید مضاربہ أو شریکہ ومعہ من الحجرین أو متاع البیت ما یشتری بہ الأضحیة تلزم“ (فتاوی بزازیہ برہامش ہندیہ ۶: ۲۸۷، ۲۸۸ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) اور اگر ان میں سے کوئی صورت نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند