عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 55352
جواب نمبر: 55352
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1204-959/D=11/1435-U چرم قربانی فروخت کیے جانے کے بعد اس کی قیمت تملیکا غربا ومساکین کو دینا واجب ہے۔ میت کی تجہیز وتکفین میں اس رقم کو خرچ کرنا جائز نہیں۔ قال في الدر فإن بیع ․․․ الجلد ․․․ بدراہم تصدق بثمنہ (ج۹/ ۴۷۵ زکریا) جو زکاة کی رقوم کا مصرف ہے وہی چرم قربانی کی رقوم کا بھی مصرف ہے اور زکاة کی مصارف میں فقہاء نے تصریح فرمائی ہے کہ کفن میت میں اس کا خرچ کرنا جائز نہیں الدر المختار کتاب الزکاة باب المصرف میں ولا یصرف إلی بناء نحو مسجد ولا إلی کفن میت وقضاء دینہ وقال الشامي تحتہ لعدم صحة التملیک منہ (زکریا الدر مع الرد: ۳/۲۹۱) (۱) چرم قربانی کی قیمت کا مصرف جیسا کہ لکھا گیا فقراء ومساکین جو مستحق زکاة ہیں مدرسہ کے غریب طلبہ بھی اس کا اچھا مصرف ہیں کہ علم دین کے پڑھنے پڑھانے میں لگے ہیں، معطین کی رقم اپنے مصرف میں خرچ ہونے کے ساتھ اچھے مقصد میں بھی خرچ ہوگی۔ (۲) تجہیز وتکفین میں خرچ کرنا جائز نہیں،خرچ کرنے والوں پر دوسری رقم اپنے پاس سے بطور صدقہ دینا واجب ہوگا۔ (۳) اوپر لکھ دیا گیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند