• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 5378

    عنوان:

    ایک غیر مسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ قربانی کو سائنسی رو سے صحیح ثابت کرسکتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    سوال:

    ایک غیر مسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ قربانی کو سائنسی رو سے صحیح ثابت کرسکتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 5378

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 287/ ل= 290/ ل

     

    حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب احکام اسلام عقل کی نظر میں ص:۱۶۴ پر قربانی کرنے کی عقلی وجہ تحریر فرمائی ہے، اس کے کچھ اقتباسات درج ذیل ہیں: جو لوگ قربانی کو خلاف عقل کہتے ہیں وہ سن لیں کہ کل دنیا میں قربانی کا رواج ہے اور قوموں کی تاریخ پر نظر کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادنیٰ چیز اعلیٰ کے بدلہ میں قربان کی جاتی ہے، یہ سلسلہ چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیزوں میں پایا جاتا ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا کوئی دوست آجائے تو جو کچھ ہمارے پاس ہو اس کی خوشی کے لیے قربان کرنا پڑتا ہے، گھی آٹا گوشت وغیرہ قیمتی اشیاء اس پیارے کے سامنے کوئی ہستی نہیں رکھتیں۔ طب میں دیکھا گیا ہے کہ وہ قومیں جو اس کو جائز نہیں سمجھتیں کہ کوئی جاندار قتل ہو وہ بھی اپنے زخموں کے سینکڑوں کیڑوں کو مارکر اپنی جان پر قربان کردیتے ہیں، اس سے اوپر چلو تو ہم دیکھتے ہیں کہ ادنیٰ لوگوں کو اعلیٰ کے لیے قربان کیا جاتا ہے، مثلاً صفائی کرنے والے کو تمام قوموں کی عید کا ہی دن ہو مگر وہی کام سپرد ہوتا ہے، بلکہ ایسے ایام میں ان کو زیادہ تاکید ہوتی ہے کہ لوگوں کی آسائش و آرام کی خاطر کوئی گندگی کسی گذرگاہ میں نہ رہنے دیں، گویا ادنیٰ کی خوشی اعلیٰ کی خوشی پر قربان ہوئی، ادنیٰ سپاہی اپنے افسر کے لیے اور وہ افسر اپنے اعلیٰ افسر کے لیے اور وہ اعلیٰ افسر اپنے بادشاہ کے بدلے میں قربان ہوتا ہے، پس خدا نے اس فطری مسئلہ کو برقرار رکھا ہے، اور اس سے وہ سکھانا چاہتا ہے کہ تم بھی خدا کے حضور میں اسی طرح قربان ہوجاوٴ اور یہ بھی تمہارا ہی قربان ہونا ہے کہ اپنے بدلے اپنا قیمتی جانور قربان کردو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند