• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 50505

    عنوان: میں 2012 میں حج پر گیا تھا، ۱۰ ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد ہم نے اپنے حج کی خدمت دینے والے سے فون پر کہا کہ ہم نے شیطان کو کنکریاں ماری ہیں،

    سوال: میں 2012 میں حج پر گیا تھا، ۱۰ ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد ہم نے اپنے حج کی خدمت دینے والے سے فون پر کہا کہ ہم نے شیطان کو کنکریاں ماری ہیں، آپ ہماری قربانی کریں، پھر ہم حرم شریف گئے اور احرام میں طواف زیارت کیا اور اپنی رہائش جو کہ عزیزیہ میں تھی ، چلے گئے، وہاں پر پتا کیا کہ ہماری قربانی ہوگئی ہے تو ہم نے حلق (بال کترنا) کرکے نہا کر کپڑے بدلا۔ آپ براہ مہربانی یہ بتائیں کہ ہم سے کوئی کوتاہی ہوئی ہے یا ہمارا حج مکمل ہے؟ جواب دینے کا شکریہ۔

    جواب نمبر: 50505

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 366-327/H=3/1435-U رمی، ذبح اورحلق میں تو ترتیب واجب ہے البتہ طواف زیارت میں ترتیب واجب نہیں اگرچہ سنت اور بہتر یہی تھا کہ سرمنڈواکر طواف زیارت کرتے تاہم بحالت احرام کرلیا اور حلق سے قبل کرلیا تب بھی کوئی دم واجب نہیں ہوا اورحج آپ کا مکمل ہوگیا، طوافِ زیارت سے قبل حلق نہ ہونے کی وجہ سے کچھ صدقہ بھی واجب نہیں ہوا۔ فتاوی شامی میں ہے: وأما الترتیب بینہ (طواف الزیارة) وبین الرمي والحلق فسنة اھ ج۲ ص۲۵۰، تحت مطب في طواف الزیارة) حج تو کمل ہوگیا اگرچہ صدقہ یا دم واجب نہ ہوا مگر خلافِ سنت ہونے کی وجہ سے توبہ واستغفار کرلیں اور حسب توفیق کچھ صدقہ غرباء کو اپنے وطن ہی میں دیدیں تو اچھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند