• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 49291

    عنوان: حضور صلی اللہ علیہ وسلم كے نام قربانی كرنا

    سوال: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے لوگ قربانی کرتے ہیں ، یہ کہاں تک صحیح ہے؟ کیا مرحومین کے نام سے قربانی کی جاسکتی ہے اور اس کا ثواب ان تک پہنچتاہے ؟ زندہ لوگوں کے نام سے کوئی دوسرا عمرہ کرسکتاہے؟

    جواب نمبر: 49291

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1500-1500/M=1/1435-U حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی کرنا بلاشبہ جائز اور درست ہے، بلکہ حصول سعادت کا ذریعہ ہے، شامی میں ہے: وختم ابن السراج عنہ صلی اللہ علیہ وسلم أکثر من عشرة آلاف ختمہ، وضحی عنہ مثل ذلک، وقول علمائنا لہ أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ یدخل فیہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم فإنہ أحق بذلک․ مرحومین کے نام سے بھی قربانی کی جاسکتی ہے، یہ سلسلہ امت میں بلا کسی اختلاف کے جاری ہے، اور اس کا ثواب ان تک پہنچتا ہے، زندہ لوگوں کے نام سے بھی کوئی دوسرا شخص عمرہ کرسکتا ہے، ایصالِ ثواب زندہ اور مردہ ہرایک کے لیے درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند