• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 42745

    عنوان: حاملہ جانور كی قربانی

    سوال: میرا پہلا سوال یہ ہے کہ اگر قربانی کا جانور مر جائے یا پھر کھو جائے تو کیا حکم ہے ؟ صاحب حیثیت کے لئے اور اگر اگر صاحب حیثیت نہ رہے تو کیا حکم ہے ؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ جانور کھو جانے یا مر جانے کی صورت میں ادھار یا قرض لیکر قربانی کی جائے؟ ۲. اگر قربانی کا جانور خریدنے کے بعد یہ پتا لگے کہ اسکے پیٹ میں بچا ہے تو کیا اب قربانی اسی جانور کی کر سکتے ہیں ؟؟ تصفیل سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 42745

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 5-6/L=1/1434 (۱) قربانی کا جانور گم ہوجانے یا مرجانے کی صورت میں مالدار پر دوسرا جانور خریدکر اس کی قربانی لازم ہوگی، البتہ غریب پر دوسرا جانور خریدکر قربانی کرنا لازم نہیں۔ وإذا ماتت المشتراة للتضحیة علی موسرٍ تجب مکانہا أخری، ولا شيء علی الفقیر․ (مجمع الأنہر: ۴/۵۲) (۲) حاملہ جانور کی قربانی جائز ہے، البتہ اگر ولادت کا زمانہ بالکل قریب ہو تو مکروہ ہے، شاة أو بقرة أشرفت علی الولادة قالوا: یکرہ ذبحہا، لأن فیہ تضییع الولد․ (عالمگیري: ۵/۲۸۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند