عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 42580
جواب نمبر: 42580
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2227-1731/B=1/1434 اگر باپ حیات ہے اور اولاد سب ساتھ میں رہ کر کام کرتی ہے تو اولاد باپ کی معین مانی جاتی ہے، اور اس کمائی کا مالک شرعاً باپ ہوتا ہے، وہ اپنے نام سے ہی قربانی کرے گا، اگر اولاد کے پاس نصاب بھر مال ہو تو اسے اپنی طرف سے قربانی کرنی ہوگی، ایسی حالت میں باپ کو خود چاہیے کہ قربانی کرے اور حج کے لیے سب اولاد کو بھیجے۔ اور جب باپ حیات نہ ہو تو جس قدر بھائی ملکر کام کررہے ہیں زکاة، حج، قربانی سب ان اولاد پر بھی واجب ہوگی اگر وہ صاحب نصاب بن جاتے ہوں یا صاحب استطاعت ہوجاتے ہوں، شریعت کے نزدیک یہی اصول ہے یعنی دوسری صورت میں سب برابر کے حق دار ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند