عنوان: بڑے جانور کی قربانی میں کتنے حصے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ سرحد کے اکثر علاقوں میں بڑے جانور میں دو افراد شریک ہوتے ہیں اور وہ دو حصوں میں گوشت تقسیم کرلیتے ہیں۔ اگر چار شریک ہوتے ہیں تو گوشت کو چار حصوں میں تقسیم کرلیتے ہیں۔ کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟ یا ایک جانور میں سات حصے کرنا لازم ہے؟ براہ کرم، قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سوال: بڑے جانور کی قربانی میں کتنے حصے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ سرحد کے اکثر علاقوں میں بڑے جانور میں دو افراد شریک ہوتے ہیں اور وہ دو حصوں میں گوشت تقسیم کرلیتے ہیں۔ اگر چار شریک ہوتے ہیں تو گوشت کو چار حصوں میں تقسیم کرلیتے ہیں۔ کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟ یا ایک جانور میں سات حصے کرنا لازم ہے؟ براہ کرم، قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
جواب نمبر: 2783001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 2138=1738-1/1432
بڑے جانور میں زیادہ سے زیادہ سات افراد شریک ہوسکتے ہیں، کم چاہے جتنے بھی ہوں، چھ افراد ہوں، پانچ افراد ہوں چار افراد ہوں دو افراد ہوں شرکت کرسکتے ہیں اور جتنے افراد شریک ہوں اتنے حصوں میں گوشت تقسیم کرسکتے ہیں۔ یہ طریقہ صحیح ہے، ہاں اگر کسی بڑے جانور میں آٹھ آدمی شریک ہوگئے تو یہ صورت ناجائز ہے اس صورت میں کسی کی قربانی درست نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند