• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 26161

    عنوان: اگر میرے پاس 10000/ روپئے ہیں اور عید الاضحی قریب ہے ، ساتھ ہی گھر کی مرمت بھی کروانی ہے جس کا خرچ 10000/ روپئے آئے گا تو میں قربانی کروں یا گھر کی مرمت کرواؤں؟ قبربانی کے لیے مالی حالت کیا ہونی چاہے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔ 

    سوال: اگر میرے پاس 10000/ روپئے ہیں اور عید الاضحی قریب ہے ، ساتھ ہی گھر کی مرمت بھی کروانی ہے جس کا خرچ 10000/ روپئے آئے گا تو میں قربانی کروں یا گھر کی مرمت کرواؤں؟ قبربانی کے لیے مالی حالت کیا ہونی چاہے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔ 

    جواب نمبر: 26161

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1760=1391-10/1431

    جو شخص صاحبِ نصاب ہو اس کے ذمہ زکاة، صدقہ فطر اور قربانی واجب ہے۔ 52.5 تولہ چاندی یا ۶۱۲ گرام اور ۳۶۰ ملی گرام (612.36gm) چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر کسی کے پاس نقد ہو تو اس کے ذمہ قربانی واجب ہے، اگر آپ نے اب تک گھر کی مرمت نہیں کرائی ہے اور قربانی کے ایام آگئے ہیں تو آپ کے ذمہ قربانی کرنا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند