• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 21749

    عنوان: کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین مسئلہ ذیل میں کہ ہم ایسا کام شروع کرنا چاہتے ہیں جس میں دور دراز ملکوں میں رہنے والے مسلمان حضرات جو اپنے ملک میں پابندی یا مصروفیت کی وجہ سے خود قربانی یا عقیقہ وغیرہ انجام نہیں دے سکتے ان کے لیے ایک ادارہ کھولا جائے جہاں وہ حضرات فون کال یا انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنے لیے قربانی یا عقیقہ کی کچھ خدمت کی قیمت کے ساتھ انجام دلا سکیں؟ جواب جلد دیں۔

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین مسئلہ ذیل میں کہ ہم ایسا کام شروع کرنا چاہتے ہیں جس میں دور دراز ملکوں میں رہنے والے مسلمان حضرات جو اپنے ملک میں پابندی یا مصروفیت کی وجہ سے خود قربانی یا عقیقہ وغیرہ انجام نہیں دے سکتے ان کے لیے ایک ادارہ کھولا جائے جہاں وہ حضرات فون کال یا انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنے لیے قربانی یا عقیقہ کی کچھ خدمت کی قیمت کے ساتھ انجام دلا سکیں؟ جواب جلد دیں۔

    جواب نمبر: 21749

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):755=755-5/1431

    قربانی یا عقیقہ وغیرہ قُربت والا کام ہے، ہرشخص کو یہ عمل خود انجام دینا چاہیے، ہاں اگر کسی کے لیے مجبوری ہے یا خود اچھی طرح ذبح کرنا نہیں جانتا یا کسی وجہ سے خود نہیں کرسکتا تو کسی کو وکیل بنادے، باضابطہ اس کام کے لیے ادارہ کھولا جائے اور اس پر حق الخدمت کے طور پر کچھ معاوضہ وصول کیا جائے یہ نامناسب معلوم ہوتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند