عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 18717
ہم
نے ایک گاؤں کے مدرسہ میں مشترکہ قربانی کا نظم کیا تھا۔ وہاں پر ہم نے اپنی طرف
سے ایک آدمی کو وکیل بناکر بھیجاتھا۔ مدرسہ والوں نے ہمیں بتایا کہ ہم اتنے
جانوروں کی قربانی کررہے ہیں ۔لیکن جب ہمارا آدمی جو وہاں پر وکیل بن کر گیا تھا
وہ کہہ رہا ہے جتنے جانور کٹنے تھے اتنے نہیں کٹے۔اس قربانی کی رقم ہمارے پاس ہے۔
اس رقم کا ہم کیاکرسکتے ہیں؟
ہم
نے ایک گاؤں کے مدرسہ میں مشترکہ قربانی کا نظم کیا تھا۔ وہاں پر ہم نے اپنی طرف
سے ایک آدمی کو وکیل بناکر بھیجاتھا۔ مدرسہ والوں نے ہمیں بتایا کہ ہم اتنے
جانوروں کی قربانی کررہے ہیں ۔لیکن جب ہمارا آدمی جو وہاں پر وکیل بن کر گیا تھا
وہ کہہ رہا ہے جتنے جانور کٹنے تھے اتنے نہیں کٹے۔اس قربانی کی رقم ہمارے پاس ہے۔
اس رقم کا ہم کیاکرسکتے ہیں؟
جواب نمبر: 18717
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 141=140-2/1431
مذکورہ بالا صورت میں جس صاحبِ نصاب کی قربانی نہ ہوسکی ہو اس پر متوسط بکرے کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے۔ ولو ترکت التضحیة ومضت أیامہا تصدق بقیمتہا غني شراہا أو لا لتعلقہا بذمتہ بشرائہا أو لا، فالمراد بالقیمة قیمة شاة تجزئ فیہا․ (رد المحتار مع الدر: ۹/۴۶۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند