• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 17710

    عنوان:

    چرم قربانی کس کو دینا افضل/درست/صحیح ہے (الف) دارالعلوم جہاں پر یتیم بچے پڑھتے ہیں اور ان کے کھانے رہنے کا انتظام ہے؟ (ب)صرف مکتب کے مدرسے جہاں پر صرف دینی تعلیم ہوتی ہے؟ (ج)وہ مدرسے جو فیس بچوں کے والدین سے لیتے ہیں؟ (د)مدرسے جہاں پر دینی تعلیم دی جاتی ہے؟ برائے کرم جواب حدیث و سنت کی روشنی میں حوالہ کے ساتھ دیں گے تو عین نوازش ہوگی؟

    سوال:

    چرم قربانی کس کو دینا افضل/درست/صحیح ہے (الف) دارالعلوم جہاں پر یتیم بچے پڑھتے ہیں اور ان کے کھانے رہنے کا انتظام ہے؟ (ب)صرف مکتب کے مدرسے جہاں پر صرف دینی تعلیم ہوتی ہے؟ (ج)وہ مدرسے جو فیس بچوں کے والدین سے لیتے ہیں؟ (د)مدرسے جہاں پر دینی تعلیم دی جاتی ہے؟ برائے کرم جواب حدیث و سنت کی روشنی میں حوالہ کے ساتھ دیں گے تو عین نوازش ہوگی؟

    جواب نمبر: 17710

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1919=1529-12/1430

     

    چرم قربانی کو جب تک فروخت نہ کیا جائے اس وقت تک اس کو اپنے کسی کام میں لانا، دوسروں کو دینا اگرچہ وہ مالدار ہوں، جائز ہے۔ البتہ فروخت کردینے کے بعد اس کی قیمت واجب التصدق ہوجاتی ہے اور اس کو انھیں مصارف میں خرچ کرنا جائز ہوگا جن مصارف میں زکات کی رقم خرچ کرنا جائز ہے، زکات کے مصارف کی تفصیل قرآن میں موجود ہے: اِنَّمَا الصَّدَقَات الخ اس میں سب سے بہتر مصرف مدارس کے یتیم طلبہ ہیں جہاں دینی تعلیم ہوتی ہو اگر ان کے کھانے میں زکات کی رقم صرف کی جائے تو زکات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ طلبہ کے حصول علم میں تعاون بھی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند