عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 175129
جواب نمبر: 175129
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:338-276/L=4/1441
جن روافض کا عقیدہ نصوص کے خلاف ہو، مثلاً وہ قرآن پاک میں تحریف کے قائل ہوں یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نبی آخر الزماں مانتے ہوں یا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد گیارہ بزرگوں کو معصوم مفترض الطاعة اور انبیائے کرام علیہم السلام سے افضل سمجھتے ہوں، یا حضرت ابوبکر صدیقکی صحابیت کے منکر ہوں ،یا جبریل علیہ السلام کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ ان سے وحی پہنچانے میں غلطی ہوگئی یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگاتے ہوں، وہ اسلام سے خارج ہیں، ان کا ذبیحہ حلال نہیں:
نعم لا شک فی تکفیر من قذف السیدة عائشة رضی اللہ عنہا أو أنکر صحبة الصدیق أو اعتقد الألوہیة فی علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ أو أن جبریل غلط فی الوحی أو نحو ذلک من الکفر الصریح المخالف للقرآن.(شامی: ۶/ ۳۷۸)
البتہ وہ فرقہ جس کے عقائد کفریہ نہیں ہیں جیسے تفضیلیہ فرقہ ان کا ذبیحہ حلال ہے، مگر چونکہ آج کل جو روافض ہیں وہ اکثر تبرائی ہیں اور وہ تقیہ کے قائل ہیں؛ اس لیے ان کے ذبیحہ سے احتیاط کرنی چاہیے۔ مفتی عزیز الرحمن صاحب ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں: ”شیعہ سے ذبح کرانے میں احتیاط کرنی چاہیے کیوں کہ جو فرقہ ان کا کافر ہے اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہے اور شبہ سے کسی حال میں خالی نہیں ہے“۔ (فتاویٰ دارالعلوم: ۴۲۴/۱۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند