• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 17287

    عنوان:

    جس پر قربانی واجب ہے تو کیا وہ بال او رناخون نہیں کٹواسکتے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب جس پر قربانی واجب ہے تو کیا وہ بال او رناخون نہیں کٹواسکتے اتنے میں کہ قربانی نہ کرلے؟ اور قربانی میرے والد صاحب کے نام سے ہوتی ہے تو کیا میں بھی اپنے بال یا ناخون نہیں کٹواسکتا؟ نہیں کٹوایا تو کیا مجھے بھی قربانی کا ثواب ملے گا جب کہ قربانی میرے نام سے نہ ہوکر والد صاحب کے نام سے ہوئی ہے؟

    جواب نمبر: 17287

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1816=1442-11/1430

    جی ہاں! قربانی کرنے والے کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ ذی الحجہ کے آخری عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹے: وعن أم سلمة رضي اللہ تعالی عنھا أن النبي صلی اللہ قال: إذا رأیتم ہلال ذي الحجة وأراد أحدکم أن یضحي فلیُمسک عن شعرہ وأظفارہ (مسلم شریف: ۲/۱۶۰)

    (۲) اگر قربانی آپ کے والد صاحب کے نام سے ہوتی ہے تو آپ پر اپنے بال یا ناخن کا چھوڑنا مستحب نہیں۔

    (۳) اگر قربانی آپ کے والد کے نام سے ہوتی ہے تو محض بال یا ناخن نہ کٹوانے کی وجہ سے آپ کو بھی قربانی کا ثواب ملے گا، اس کی صراحت مجھے کسی کتاب میں نہیں ملی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند