عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 154555
جواب نمبر: 154555
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1377-1346/sd=1/1439
مفتی بہ قول کے مطابق احناف کے نزدیک عقیقہ مستحب ہے ۔ ( العرف الشذی ، باب ماجاء فی العقیقة، اعلاء السنن: ۱۱۴/۱۷، فتاوی دار العلوم : ۶۰۵/۱۵ ) بہتر یہ ہے کہ عقیقہ ولادت کے ساتویں دن کیا جائے ، اگر کسی وجہ سے ساتویں دن عقیقہ نہیں کیا، تو جب بھی کریں، ساتویں دن کا لحاظ رکھنا بہتر ہے ، مثلا : اگر بچہ جمعہ کو پیدا ہوا ہے ، تو عقیقہ جمعرات میں کریں اور لڑکے کے عقیقے میں مستحب یہ ہے کہ دو بکرے ذبح کیے جائیں اور اگر بڑے جانور میں حصہ لینا ہو، تو بہتر یہ ہے کہ دو حصے لیے جائیں، اگر ایک بکرا ذبح کیا یا بڑے جانور میں ایک حصہ لیا، تب بھی عقیقہ ہوجائے گا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند