• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 149174

    عنوان: عقیقہ کے جانور کی عمر میں غلطی

    سوال: میرے بیٹے کے عقیقہ کی تیّاری کے وقت میں گھر پہ نہیں تھا اور میرے والد صاحب نے بکرے خریدے ، جو دکھنے میں ایک سال سے زائد عمر کے لگتے تھے ، میرے گھر پہنچنے پر مجھے کوئی شک نہیں ہوا کہ وہ کم عمر کے ہیں اور انہی پہ عقیقہ کر دیا گیا، بعد میں اور لوگوں سے پتہ چلا کہ وہ دونوں بکرے گیارہ مہینے چند دنوں کے تھے اور ابھی سال پورا نہیں ہوا تھا، والد صاحب سے دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ انہیں بھی یہ بات معلوم تھی، پر انہیں یہ گمان تھا کہ اگر جانور دکھنے میں ایک سال کا لگے تو اصل عمر کم ہونے پر بھی اس کی قربانی دی سکتی تھی، اس تعلّق سے میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اپنے بیٹے کا عقیقہ دہرانا چاہیے ؟

    جواب نمبر: 149174

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 817-791/M=7/1438

    امداد الفتاوی میں ہے کہ: ”شرائط واجبہ فی الاضحیہ عقیقہ میں محض مستحب ہے“ (۳/۶۱۹) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صورت مسئولہ میں عقیقہ ادا ہوگیا، دہرانا لازم نہیں، ہاں اگر مالی وسعت حاصل ہو تو صحیح عمر کا جانور خریدکر دوبارہ عقیقہ کرلینے میں مضائقہ نہیں، ایک بکرا بھی کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند