• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 146284

    عنوان: ایسے بکرے کا گوشت -جنہیں خصی نہ کیا گیا ہو- کھانا کیسا ہے ؟

    سوال: (۱) ایسے بکرے جنہیں خصی نہیں کیا گیا ہو ان کا گوشت کھانا کیسا ہے؟ (ایسے بکرے پیشاب پیتے ہیں خواہ کتنا ہی روکا جائے)۔ (۲) دوسری بات یہ کہ عام طور سے دلّی کے بکرا منڈی میں بکنے والے ۹۵/ فیصد بکرے ایسے ہی ہوتے ہیں جنہیں خصی نہیں کیا گیا ہوتا ہے، تقریباً سبھی دوکانوں پر ایسے ہی بکروں کا گوشت ملتا ہے، کیا اس کی خرید و فروخرت درست ہے؟ (۳) اب اس طرح کے بکروں کی لوگ قربانی بھی کرتے ہیں، کیا اس کی قربانی جائز ہے؟ عام طور سے لوگ کہتے ہیں کہ اس کی قربانی افضل ہے، کیونکہ یہ کامل بکرا ہے، اور خصی بکرے کی قربانی اس کے مقابل کم فضیلت رکھتی ہے کیا ایسا کہنا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 146284

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 146-1362/sd=1/1439

    (۱، ۲،۳)ایسا بکرا جس کو خصی نہ کیا گیا ہو،اُس کا گوشت کھانا اور اُس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ایسے بکرے کی قربانی بھی جائز ہے ؛ البتہ خصی بکرے کی قربانی افضل ہے ، جو لوگ کہتے ہیں کہ خصی بکرے کی قربانی افضل نہیں ہے ، اُن کی بات صحیح نہیں ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جن دو مینڈھوں کی قربانی فرمائی تھی وہ بھی خصی تھے ۔

    عن جابر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ قال: ذبح النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوم الذبح کبشین أقرنین أملحین مُوجَئَیْن۔ (سنن أبی داوٴد، کتاب الضحایا / باب ما یستحب من الضحایا ص: ۵۲۸قم: ۲۷۹۵دار الفکر بیروت، سنن الترمذی رقم: ۱۵۲۱) وَالْمَوْجُوءُ مَنْزُوعُ الأُنْثَیَیْنِ کَمَا ذَکَرَہُ الْجَوْہَرِیُّ وَغَیْرُہُ ۔ ( نیل الأوطار :۱۳۵/۵ ) ویضحی بالجماء والخصی والثولاء۔ (الدر المختار / کتاب الأضحیة)والخصی أفضل من الفحل؛ لأنہ أطیب لحمًا، کذا فی المحیط۔ (الفتاویٰ الہندیة، کتاب الأضحیة / الباب الخامس فی بیان محل إقامة الواجب ۵/۲۹۹زکریا)والذکر منہ أفضل إذا کان خصیًا۔ (الفتاویٰ البزازیة علی ہامش الفتاویٰ الہندیة، کتاب الأضحیة / الفصل الرابع فیما یجوز من الأضحیة ۶/۲۸۹زکریا)ویجوز أن یضحیّ بالجماء … والخصی؛ لأن لحمہا أطیب، وقد صح أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضحی بکبشین أملحین موجوٴین۔ (فتح القدیر ۹/۵۱۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند