• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 44135

    عنوان: apne maal ke tahafuz kele e qatal krna

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اگر کسی شخص کو اسلحہ کے زورپر لوٹا جائے یا امید یہ ہو کہ اگر وہ شخص اپنا مال نہیں دے گا تو قتل کردیا جائے گاتو کیا وہ شخص اپنے دفاع میں لوٹنے والے کو قتل کرسکتاہے ؟ (۱) اگر چور مارا جائے تو اس کا حکم کیا ہوگا؟ (۲) اگر وہ شخص اس دروان میں مارا جائے تو اس کا حکم کیا ہوگا؟

    جواب نمبر: 44135

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1228-1138/N=10/1434 (۱) جی ہاں! اپنی جان یا مال کے دفاع میں حملہ آور شخص یا چوری کرنے والے کو قتل کردینا جائز ہے، قتل کرنے والے کو کوئی گناہ یا اس پر کوئی مالی معاوضہ وغیرہ لازم نہ ہوگا کذا في الدر (مع الرد ۱۰/ ۱۹۱، ۱۹۲ ط مکتبہ زکریا دیوبند)۔ (۲) اوپر آگیا کہ اگر چور مارا گیا تو قاتل پر کوئی گناہ وغیرہ نہ ہوگا۔ (۳) یہ شخص اگر مارا گیا تو شہید ہوگا، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: من قُتل دون مالہ فہو شہید (مشکاة شریف: ص ۳۰۵ بحوالہ بخاری ومسلم) اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: من قتل دون دینہ فہو شہید ومن قتل دون دمہ فہو شہید ومن قتل دون مالہ فہو شہید ومن قتل دون أہلہ فہو شہید (حوالہ بالا ص: ۳۰۶ بحوالہ سنن ترمذی، سنن ابوداوٴد اور سنن نسائی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند