• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 597

    عنوان: صرف ہمت کا کیا مطلب ہے؟

    سوال:

    آپ سے چند اہم سوالات ہیں، قرآن و سنت کی روشنی میں اس کے جواب عطا فرمائیں۔

    1. کیا بلند آواز میں ذکر یعنی ذکر الٰہی کرنا منع ہے؟ اور کیا یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟

    2. آپ کے نزدیک کیا (Dr. Zakir Naik) کے (Lectures) کو سننا جائز ہے؟ ان (Lectures) کے سننے سے کسی گمراہی کا اندیشہ تو نہیں ہے؟

    3. کافی عرصے سے ایک پریشانی لاحق ہے، ہم جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں بریلوی حضرات کی اکثریت ہے، وہ علماء کے متعلق طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں اور اکثر ایک حوالہ دیتے ہیں کہ حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمة اللہ علیہ نے اپنی کسی کتاب میں یہ تذکرہ کیا ہے کہ نماز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال دل میں آنا وہ نعوذ باللہ گدھے گھوڑے کے خیال سے بھی بدتر ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا حضرت کی ایسی کوئی بات موجود ہے؟ ازراہ کرم اس خلجان کو دور فرمائیں۔

    4. جمعہ کے دن جو درود پاک پڑھا جاتا ہے کیا عام دنوں میں بھی اس درود کو پڑھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 597

    بسم الله الرحمن الرحيم

     (فتوى: 71/د=71/د)

     

    (1)   قرآن پاک اور احادیث سے سراً جس طرح ذکر کرنا ثابت ہے اسی طرح جہراً ذکر کرنے کا ثبوت بھی ہے، قال اللہ تعالیٰ: اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَةً اسی طرح حدیث میں ارشاد ہے: کان رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم إذا سلّم من صلاتہ یقول بصوتہ الأعلی لا إلٰہ إلاّ اللّہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شيء قدیر. (رواہ مسلم)   جو ذکر جہراً احادیث سے ثابت ہیں مثلاً وتر کی نماز کے بعد سبحان الملک القدوس کہنا تو اس طرح کے ذکر کو جہراً ہی کہا جائے گا۔ اور باقی ذکر الٰہی آہستہ بھی کرسکتا ہے، جہراً بھی کرسکتا ہے، دونوں طرح کرنا درست ہے۔ کسی کو ممنوع نہیں کہا جاسکتا، البتہ جہراً ذکر کے لیے علماء نے یہ شرط لگائی ہے کہ بہت زیادہ بلند آواز سے نہ ہو اور کسی سونے والے یا نمازی کو تکلیف پہنچنے کا سبب نہ بنے۔ اگر کسی شیخ اور مصلح سے تعلق ہے تو شیخ جہراً یا سراً جس طرح ذکرکرنے کو بتلائے اس طرح کرے۔

     

    (2)   ڈاکٹر ذاکر نائک کے بارے میں ہم کو تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔ دین مستند علماء اور متبع شریعت پابند سنت لوگوں سے سیکھنا چاہیے۔ ترمذی شریف میں حضرت ابن سیرین کا یہ قول نقل کیا گیا ہے: ہذا الحدیث دین فانظروا عمن تأخذون دینکم اس کی روشنی میں آپ خود غور فرمالیں۔

     

    (3)   مولانا اسماعیل شہید -رحمہ اللہ- کی طرف منسوب یہ بات آپ نے کبھی کسی دیوبندی عالم سے بھی سنی ہے۔ اور کیا جو الفاظ آپ کو سنائے گئے ہیں بعینہیہ الفاظ مولانا اسماعیل شہید-رحمہ اللہ- کی کتاب میں کہنے والا دکھلا سکتا ہے؟           صراط مستقیم اصل میں فارسی زبان میں ایک کتاب ہے جس میں سید احمد شہید بریلوی -رحمہ اللہ- کے ملفوظات نقل کیے گئے ہیں۔ تصوف کی اصطلاح میں ایک بات فرمائی گئی ہے جس میں ?صرف ہمت? کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب اور ہے۔ پروپیگنڈہ کرنے والوں نے کچھ کا کچھ مطلب گھڑ لیا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ?رد رضاخانیت چھٹا مقالہ? وغیرہ کتب۔

     

    (4)   جو درود شریف احادیث میں آئے ہیں وہ یا اس کے علاوہ کوئی درود شریف کسی دن بھی پڑھا جاسکتا ہے لہٰذا جمعہ کے دن والا درود شریف اور دنوں میں بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کی خاص فضیلت جو خاص دن یا وقت کے ساتھ منصوص ہے وہ خاص فضیلت تو اسی منصوص وقت اور دن میں حاصل ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند