• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 4435

    عنوان:

    میں نے دیکھا کہ میں اور میری بیٹی کار میں بیٹھے ہیں۔ میں ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی ہوں، اور میری دو سال کی بیٹی پیچھے کار کی سیٹ میں بیٹھی ہے، میرے شوہر کا رکوڈھلان کی صورت میں گھر کے دروازے کے سامنے کھڑا کرتے ہیں۔ تاکہ کچھ سامان گھر سے لاکر اس میں آسانی سے رکھ سکیں ۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ کار ایسے نہ کھڑی کیجئے پیچھے چلی جائے گی، لیکن وہ میری بات نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اس طرح آسانی سے سامان رکھ لوں گا۔ جب وہ سامان اٹھا کر رکھنے لگتے ہیں تو کار پیچھے کی طرف الٹی ڈھلان میں جانے لگتی ہے، لیکن روڈ پر ہی الٹی جا رہی ہے نیچے کی طرف ۔۔۔۔؟

    سوال:

    میں نے دیکھا کہ میں اور میری بیٹی کار میں بیٹھے ہیں۔ میں ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی ہوں، اور میری دو سال کی بیٹی پیچھے کار کی سیٹ میں بیٹھی ہے، میرے شوہر کا رکوڈھلان کی صورت میں گھر کے دروازے کے سامنے کھڑا کرتے ہیں۔ تاکہ کچھ سامان گھر سے لاکر اس میں آسانی سے رکھ سکیں ۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ کار ایسے نہ کھڑی کیجئے پیچھے چلی جائے گی، لیکن وہ میری بات نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اس طرح آسانی سے سامان رکھ لوں گا۔ جب وہ سامان اٹھا کر رکھنے لگتے ہیں تو کار پیچھے کی طرف الٹی ڈھلان میں جانے لگتی ہے، لیکن روڈ پر ہی الٹی جا رہی ہے نیچے کی طرف۔ میرے شوہر کار کے سامنے کی طرف سے اسے پکڑ کر روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میں کار کا اپنی طرف کا دروازہ بھی کھول دیتی ہوں۔ کہ اس سے پکڑ کر کار روک لیں لیکن وہ نہیں روک پاتے۔ میں کہتی ہوں میں نے کہا تھا نا کہ ایسا نہ کریں۔ پھر کار الٹی چلتی ہوئی کسی جھیل کی بندرگاہ تک پہنچتی ہے جہاں ایک دو بحری جہاز بھی بندھے ہیں۔ لیکن پانی میں گرنے کے بجائے مڑ جاتی ہے اور وہاں موجود لوگ اسے روک لیتے ہیں۔ پھر میں دیکھتی ہوں کہ میرے سر پر چوٹ کی وجہ سے پٹی بندھی ہے لیکن میں اپنی بیٹی کو نہیں دیکھتی ہوں ۔پھر میں کسی ایسی جگہ ہوں جہاں کچھ لوگ پرانے کپڑوں سے بٹن کاٹ کر الگ کررہے ہیں اور مجھ سے کہتے ہیں کہ تو کسی پر سوئیاں چلا کر کے پیسہ حاصل کرلوں۔ لیکن میں انکار کردیتی ہوں، پھر میں دیکھتی ہوں کہ میرے میاں مجھ سے کہتے ہیں کہ وہ سوئی کر کے پیسہ حاصل کرلیں گیں اس لیے میں تکلیف کا ڈرامہ کروں۔ لیکن میں سوچتی ہوں کہ مجھے تو تھوڑی سی چوٹ ہے۔ یہ تو کبھی غلط کام نہیں کرتے تواب کیوں کر رہے ہیں، پر میں سر درد کی گولی لینے گھر سے باہر نکلنے لگتی ہوں تو پولیس آرہی ہوتی ہے تو میں واپس آجاتی ہوں کہ پتہ نہ چلے کہ میں ٹھیک ہوں اور باہر بہت برف ہوتی ہے۔ پھر میں اپنے شوہر کو دیکھتی ہو جو فون پر اپنے بڑے بھائی سے بہت خوش ہوکر کہتے ہیں کہ ان کے پاس تین یا چار لاکھ آجائیں گے تو دوسری طرف ان کی امی اور بڑے بھائی کھڑے فون سن رہے ہیں پاکستان میں اور بہت خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بات ہے تو تم صرف پیسہ بھیج دو اور خود آنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اور میں پریشان ہوں کہ میری تکلیف سے دوسروں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جو ان کے ساتھ مشکل نہیں۔ یہ خواب میں نے صبح آٹھ سے نو کے قریب دیکھا۔ سب جگہیں کناڈا کی ہی دیکھیں۔ اس کے کچھ دن بعد ہی دوسرا خواب دیکھا کہ میرے سر میں بہت چوٹ ہے اور پٹی بندھی ہے، میں کھڑی ہونے کی کوشش کرتی ہوں تو چکرا کر گرنے لگتی ہوں کہ مجھے میرے ابو کی بھنگی سہارا دیتی ہے۔ تھوڑی دیر بعد میں جب تھوڑا ٹھیک محسوس کرتی ہوں اوروہ جانے لگتی ہے تو میں کھڑی ہونے لگتی ہوں اور سامنے اپنی ساس اوران کے پیچھے اپنے میاں کو دیکھتی ہوں، جو مجبور سے نظر آتے ہیں اور میری ساس تھوڑا سخت چہرہ لیے ہوئے ہیں۔ جب میں کھڑی ہوکر اپنے میاں کی طرف بولنے کے لیے ہاتھ کھڑا کرتی ہوں تو پھر چکر آجاتا ہے ، اورمیرے ابو کی بھنگی جو جارہی ہے جلدی سے واپس آ کر مجھے سہارا دیتی ہے اور کہتی ہے کہ اب وہ میرے ٹھیک ہونے تک میرے پاس رہے گی۔ پھر ان کے پیچھے ان کے بیٹے کو کھڑا دیکھتی ہوں جو بہت سنجیدہ ہے۔ اور سوچتی ہوں کہ یہ تو انجان ہو کر بھی میری مدد کررہے ہیں تو میں اسے ہی اپنا لوں۔ لیکن پھر میں اپنی دو سال کی بیٹی کو دیکھتی ہوں جومیرے پیچھے بیٹھی ہے اور سوچتی ہو ں کہ اس کی خاطر مجھے ان کے اس سلوک کے بعد بھی کہ انھوں نے مشکل میں میرا ساتھ نہ دیا اپنے میاں کے ساتھ نبھانا ہے چاہے مجبوری ہی میں ہو ۔ تعبیر ضرور بتائیے گا، کیوں کہ خوا ب کی تعبیر کسی حد تک واضح ہونے لگی ہے۔

    جواب نمبر: 4435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 841=865/ د

     

    آپ کے شوہر یا ان کے گھر والوں کی طرف سے کچھ پریشان کن باتیں پیش بھی آئیں تو آپ انھیں گوارہ کرلیں اور حسن معاشرت کے ساتھ اپنے شوہر اور ان کے گھروالوں کے ساتھ رہن سہن اختیار کریں۔ صبر و تحمل اورحسن اخلاق کا طریقہ ہر حال میں اپنائے رہئے، اسی میں آپ کی اور آپ کی اولاد کی خیرو بھلائی ہے اورشوہر اوران کے گھر والوں کی پوری ہمدردی بھی حاصل ہوگی، ان شاء اللہ!


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند