• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 4339

    عنوان:

    میں آسٹریلیا میں رہتا ہوں۔ یہاں بہت سارے عرب لوگ ہیں جو کہ امام شافعی رحمة اللہ کی اقتداء کرتے ہیں اور عصر کی نماز پونے پانچ بجے ادا کرتے ہیں، اور میں اپنی عصر کی نماز ان کے وقت سے ایک گھنٹہ کے بعد حنفی وقت کے مطابق ادا کرتا ہوں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ درست ہے یا نہیں ،اورکیا ہمارے پاس اس پر مستند احادیث ہیں؟ اگر ہاں، تو مجھے جواب دیں۔ کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ میں غلط ہوں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ میں ایک ریسٹوران میں کام کرتا ہوں جس میں مجھے سور کے گوشت کا ٹکڑا کرنا رہتا ہے کیا یہ جائز ہے یا نہیں، کیوں کہ میں نے اپنے رشتہ داروں سے قرض لیا ہے اورمجھے اس رقم کو ان کو واپس کرنا ہوتا ہے اور یہاں میری کوئی اور نوکری نہیں ہے، اس وجہ سے مجھے یہ نوکری کرنی پڑتی ہے۔ برائے کرم مجھے جواب دیں۔

    سوال:

    میں آسٹریلیا میں رہتا ہوں۔ یہاں بہت سارے عرب لوگ ہیں جو کہ امام شافعی رحمة اللہ کی اقتداء کرتے ہیں اور عصر کی نماز پونے پانچ بجے ادا کرتے ہیں، اور میں اپنی عصر کی نماز ان کے وقت سے ایک گھنٹہ کے بعد حنفی وقت کے مطابق ادا کرتا ہوں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ درست ہے یا نہیں ،اورکیا ہمارے پاس اس پر مستند احادیث ہیں؟ اگر ہاں، تو مجھے جواب دیں۔ کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ میں غلط ہوں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ میں ایک ریسٹوران میں کام کرتا ہوں جس میں مجھے سور کے گوشت کا ٹکڑا کرنا رہتا ہے کیا یہ جائز ہے یا نہیں، کیوں کہ میں نے اپنے رشتہ داروں سے قرض لیا ہے اورمجھے اس رقم کو ان کو واپس کرنا ہوتا ہے اور یہاں میری کوئی اور نوکری نہیں ہے، اس وجہ سے مجھے یہ نوکری کرنی پڑتی ہے۔ برائے کرم مجھے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 4339

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 872=1007/ ب

     

    آپ کا حنفی وقت (یعنی مثل ثانی) میں نمازپڑھنا درست ہے۔ شوافع کا غلط کہنا لاعلمی اور جہالت کی بناء پر ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے قول پر مستند دلائل ہیں اور یہی قول زیادہ احتیاط پر مبنی ہے: عن أبي ہریرة و عبداللہ بن عمر أنہ قال : إذا اشتد الحر فأبردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فیح جہنم أخرجہ الجماعة واللفظ للبخاري و أخرج البخاري ہکذا عن أبی سعید خذري یہ اور اس طرح کی دیگر احادیث میں ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنے کو کہا گیا اور عرب میں دن مثل اول کے بعد ہی سرد ہوتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ مثل ثانی میں ظہر کا وقت رہتا ہے نہ کہ عصر کا۔ اور اس کے علاوہ اور بھی دلائل ہیں۔ چاروں ائمہ برحق ہیں۔ ہر ایک کا احترام ضروری ہے۔ متبعین ائمہ کا یہی طریقہ رہا ہے، کسی کو غلط کہنا درست نہیں۔

    (۲) خنزیر ناپاک اور حرام ہے اور اس کے ٹکڑے کرنے میں نجاست سے بدن اور کپڑے کی تلویث ہے اورحرام پراعانت بھی، اس وجہ سے مذکور کام اور اس کی اجرت مکروہ تحریمی ہے۔ دوسرے جائز کام کو تلاش کرنے کی پوری کوشش کریں اور جب تک مجبوری ہے دوسرا کام نہیں ملتا اس کام کو کرتے رہیں تاکہ بے دست و پا نہ ہوں: قال الزیلعي: وعلی ہذا الخلاف لو آجرہ دابة لینقل علیہا الخمر أ و آجرہ نفسہ لیرعی لہ الخنازیر یطیب لہ الاجر عندہ وعند ہما یکرہ (الشامي کتاب الخطر والاباحة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند