• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 2282

    عنوان: کیا زوال کے وقت سنن و نوافل پڑھنا درست ہے؟

    سوال:

    (۱) ہم دیکھتے ہیں کہ جمعہ کے دن بہت سے لوگ زوال کے وقت نماز پڑھتے ہیں۔ کیا زوال کے وقت سنن و نوافل پڑھنا درست ہے؟ شافعی مساجد میں زوال کا وقت 12:25 پر ختم ہوتا ہے اور لوگ اس وقت سنن و نوافل پڑھتے رہتے ہیں۔ یہ کس حد تک صحیح ہے؟وضاحت کریں۔

    (۲) چار رکعت نماز میں پہلا قعدہ(دو رکعت پر) واجب ہے ، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ کیا تشہد کا پڑھنا بھی واجب ہے یا یہ محض سنت ہے؟

    (۳) کیا برتھ کنٹرول کی دوائیں یا کنڈوم یا اسی طرح کا کوئی اور ذریعہ استعمال کرنا عزل کے مساوی ہے؟کیا یہ جائز ہے؟ شرائط کیا ہیں؟

    (۴) ایک ادارہ اپنے اساتذہ کو تنخواہ نقددینے کے بجائے چیک تھما دیتا ہے ، پھر ان اساتذہ کو بینک جاکر لائن میں لگ کر پیسہ حاصل کرنا پڑتا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 2282

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 918/ب = 815/ب)

     

    (۱) زوال سے پہلے اور زوال کے بعد سنن و نوافل پڑھنا درست ہے، البتہ عین زوال کے وقت کوئی نماز جائز نہیں ہے، تقریباً ڈھائی منٹ میں زوال ہوجاتا ہے اتنی دیر توقف کرکے پھر نماز پڑھنی چاہیے، اگر ۱۲/ بجکر ۲۵/ منٹ پر زوال کاوقت ہے تو 4-5 منٹ کے بعد نماز پڑھنی چاہیے۔ اور اس سے پہلے ختم ہوجاتا ہے تو 12:25 پر بھی نماز شروع کرسکتے ہیں۔

    (۲) چار رکعت والی نماز میں دونوں قعدوں میں تشہد واجب ہے۔

    (۳) ضرورت کے وقت ایسی دواوٴں یا کنڈوم استعمال کرنے کی اجازت ہے، یہ عزل کے حکم میں نہیں ہے۔

    (۴) بہتر تو یہی ہے کہ ادارہ خود بینک سے لے آئے اور اپنے ساتذہٴ کرام کو نقد دیدیں۔ اساتذہٴ کرام کا بینک میں جاکر گھنٹوں لائن میں کھڑے رہنا ان کے وقار کے خلاف ہے۔ اس میں تعلیمی نقصان بھی ہے۔ تضییع اوقات بھی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند