• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 183

    عنوان: کچھ لوگ یہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ مولانا اشرف علی تھانوی کا انتقال بیت الخلاء میں ہوا۔

    سوال: کچھ لوگ یہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ مولانا اشرف علی تھانوی کا انتقال بیت الخلاء میں ہوا۔ براہ کرم، اس سلسلے میں صحیح اطلاع فراہم فرمائیں۔

    جواب نمبر: 183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 300/ن=337/ن) یہ حضرت تھانوی علیہ الرحمہ کے خلاف محض پروپیگنڈہ، افترا اور بہتان ہے جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے، چنانچہ خاتمة السوانح میں حضرت رحمہ اللہ کی موت سے قبل اور موت کے وقت کی حالت تفصیل سے اس طرح مذکور ہے: پھر دوسرے امانت کے لفافے کی رقم نکالی گئی پانچ پانچ روپئے کے چھ نوٹ تھے اور کچھ ریزگاری تھی ان نوٹوں کو خود ہاتھ میں لے کر گننے کی کوشش کی اور کچھ کہا بھی مگر زبان لڑکھڑاچلی تھی کہ کچھ سمجھ میں نہیں آیا، اتنے میں غشی طاری ہوگئی اورنوٹ سینے پر بکھرگئے دونوں ہاتھ سینے پر رہے بس امانت سپرد کرنا اور سمجھانا ہی آخری عمل تھا اس غشی کے بعد آخر وقت تک ہوش نہیں آیا کوئی سوا گھنٹہ غشی طاری رہی اور سانس تیزی سے اور آواز کے ساتھ چلتا رہا، جناب مولانا ظفر احمد صاحب خواہرزادہ حضرتِ اقدس کے برابر یٰسین شریف وغیرہ پڑھتے رہے اور زمزم چمچہ سے دہن میں ڈالتے رہے احقر بھی مع دیگر حضرات کے نہایت حسرت سے بے بسی کے عالم میں کھڑا دیکھتا رہا اور یٰسین شریف پڑھتا رہا، پھر مستورات نے پردہ چاہا احقر مع چند دیگر رفقاء باہرچلاآیا اعزہ اندر موجودرہے، سوچا کہ اندر پردہ ہے اتنے میں عشاء کی نماز پڑھ آئیں چنانچہ ہم لوگ نماز پڑھنے چلے گئے جب میں نماز سے فارغ ہوتے ہی درِ دولت پر واپس آیا تومعلوم ہوا کہ ابھی ابھی پانچ منٹ ہوئے رحلت فرماگئے *اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ* (خاتمة السوانح:ص60، مصنفہ حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب) اوراسی کتاب میں دوسری جگہ لکھا ہے کہ چھوٹی پیرانی صاحبہ نے بیان کیا کہ حالتِ نزع میں جب حضرت لمبے لمبے سانس لیتے تھے تو دو انگلیوں کے درمیان ایک روشنی ہوتی تھی جس کو وہاں بہت سے لوگوں نے دیکھا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند