متفرقات
>>
دیگر
سوال نمبر: 1767
عنوان:
صبر کی کیا حد ہے؟ مثال کے ساتھ سمجھائیں۔
سوال:
صبر کی کیا حد ہے؟ مثال کے ساتھ سمجھائیں۔
جواب نمبر: 176701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 665/ ن= 661/ ن
صبر کے تین شعبے ہیں: ایک اپنے نفس کو حرام و ناجائز چیزوں سے روکنا، دوسرے طاعات و عبادات کی پابندی پر مجبورکرنا، تیسرے مصائب اور آفات پر صبر کرنا یعنی جو مصیبت آگئی اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھنا اور اس پریشانی و مصیبت کے شکوے نہ کرنا، البتہ اگر تکلیف و پریشانی کے اظہارکا کوئی کلمہ کبھی منہ سے نکل جائے تو وہ صبر کے منافی نہیں ہے۔ اور صبر کی مذکورہ تینوں قسموں میں سو فیصد صبر کا حکم ہے۔ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ (معارف القرآن: ۱/۳۳۸) وقال تعالیٰ: یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ (الآیة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند