متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 174932
جواب نمبر: 174932
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:262-171/sd=4/1441
بے ادبی کی نوعیت مختلف ہوتی ہے اور معاشرے میں انسان کی مختلف حرکات و سکنات کو بے ادبی سے تعبیر کیا جاتا ہے، اس لیے علی الاطلاق بے ادبی کو نہ گناہ کہا جاسکتا ہے اور نہ گناہ سے خارج کیا جاسکتا ہے، اگر بے ادبی کی نوعیت کی تعیین کے ساتھ سوال کیا جائے، تو گناہ اور عدم گناہ کا حکم لکھا جاسکتا ہے، مثلا:والدین کے ساتھ بے ادبی کرنا گنا ہے اور کسی کے ساتھ مروت و اخلاق سے پیش نہ آنے کو بھی بے ادبی کہا جاتا ہے، لیکن اس کو گناہ نہیں کہا جائے گا، بلکہ غیر اخلاقی حرکت کہا جائے گا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند