• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 172437

    عنوان: قرآنی آیات پڑھ کر دم کردہ پانی سے غسل خانے میں نہانا کیسا ہے؟

    سوال: کیا قران پڑھ کر دم شدہ پانی کو باتھروم میں نہا سکتے ہیں؟ اور کیا قران کی آیتوں کو زعفران یا کسی اور سیاہی سے کاغذ پر لکھ کر پھر اس سیاہی کو پانی میں حل کر کے کیا اس پانی سے بھی باتھروم میں نہا سکتے ہیں؟؟ براے مہربانی جلد از جلد جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 172437

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1095-171/sn=12/1440

    مذکور فی السوال دونوں طرح کے پانیوں سے بہ غرض علاج نہانے کی گنجائش ہے ،خواہ باتھ روم میں نہائے یا کسی اور جگہ۔

    مستفاد:

     ولا بأس بأن یشد الجنب والحائض التعاویذ علی العضد إذا کانت ملفوفة اہ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 9/ 523،ط: زکریا، دیوبند)

    مجموع الفتاوی لابن تیمیہ میں ہے:

    ویجوز أن یکتب للمصاب وغیرہ من المرضی شیئا من کتاب اللہ وذکرہ بالمداد المباح ویغسل ویسقی کما نص علی ذلک أحمد وغیرہ قال عبد اللہ بن أحمد: قرأت علی أبی ثنا یعلی بن عبید؛ ثنا سفیان؛ عن محمد بن أبی لیلی عن الحکم؛ عن سعید بن جبیر؛ عن ابن عباس قال: إذا عسر علی المرأة ولادتہا فلیکتب: بسم اللہ لا إلہ إلا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم الحمد للہ رب العالمین {کأنہم یوم یرونہا لم یلبثوا إلا عشیة أو ضحاہا} {کأنہم یوم یرون ما یوعدون لم یلبثوا إلا ساعة من نہار بلاغ فہل یہلک إلا القوم الفاسقون} . قال أبی: ثنا أسود بن عامر بإسنادہ بمعناہ وقال: یکتب فی إناء نظیف فیسقی قال أبی: وزاد فیہ وکیع فتسقی وینضح ما دون سرتہا قال عبد اللہ: رأیت أبی یکتب للمرأة فی جام أو شیء نظیف.إلخ (مجموع الفتاوی 19/ 64،ط: مجمع الملک فہد ، المدینة المنورة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند