• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 172345

    عنوان: خواب کی بنیاد پر ذات تبدیل كرنے كا حكم

    سوال: زید اور بکر دو بھائی ہیں، ان کے والد سلسلہ نقشبندیہ کے صاحبِ مجاز بزرگ تھے، زید اور بکر بھی دین دار اور صاحبِ نسبت ہیں۔ زید نے خواب میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زیارت کی ، آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ تم میرے نسب سے ہو، زید نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر مناسب سمجھیں تو مجھے شجرہ نسب لکھوادیں، تاکہ لوگوں کو بتانے میں آسانی ہو، آپ صلی علیہ وسلم مسکرا کر خاموش ہوگئے اور زید کی آنکھ کھل گئی۔ زید نے یہ خواب اپنے والد سے بیان کیا تو انہوں نے خوشی کا اظہار کیا، مگر اپنے نام کے ساتھ "سید " لفظ کا اضافہ نہیں کیا ، اس خواب کے بعد زید کے والد 10 سال حیات رہے، مگر انہوں نے کبھی بھی اپنے لیے "سید "کے لفظ کا استعمال نہیں کیا، نہ ہی زید نے ان دس سالوں میں ا پنے نام کے ساتھ "سید " کا لفظ استعمال کیا، والد کی وفات کے بعد زید اور ان کے بچوں نے اپنے نام کے ساتھ "سید "کے لفظ کا استعمال شروع کردیا، جب کہ بکر نے اس پر اعتراض کیا، بکر کے نزدیک خواب کی بنا پر ذات تبدیل نہیں ہو سکتی، سوال یہ ہے کہ زید اور اس کی اولاد کا خود کو "سید " کہنا کیسا ہے؟ کیا بکر کی اولاد بھی خود کو "سید " کہہ سکتی ہے ؟ کیا خواب کی بناا پر ذات تبدیل ہو سکتی ہے اور اس طرح ذات تبدیل کرنے والے کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 172345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1108-986/M=11/1440

    باپ دادا، پڑ دادا وغیرہم سے جو ذات و برادری متوارث چلی آرہی ہے، بیٹے اور پوتے وغیرہم کو بھی وہی برادری استعمال کرنی چاہئے، جب تک شرعی ثبوت سے اس کے خلاف ذات ثابت نہ ہو جائے محض خواب کی بنیاد پر برادری تبدیل کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند