متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 169395
جواب نمبر: 169395
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 665-561/D=07/1440
اگر تلاوت جاری ہو اور اذان ہونے لگے تو دونوں صورتیں جائز ہیں، چاہے تلاوت جاری رکھے اور چاہے تو تلاوت موقوف کردے اور تلاوت میں مشغول ہونے کی بناء پر جواب نہ دینے کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوگا البتہ ذاتی تلاوت میں افضل اور بہتر یہ ہے کہ تلاوت موقوف کرکے اذان کا جواب دے اس لئے کہ تلاوت بعد میں بھی ہوسکتی ہے؛ لیکن پڑھنے پڑھانے کو موقوف نہ کرے کہ اس میں بچوں کا حرج ہے، اسی طرح اگر مسجد میں تلاوت کر رہا ہے تو تلاوت موقوف نہ کرے؛ بلکہ جاری رکھے۔ فیقطع قراء ة القرآن لوکان یقرأ بمنزلہ ویجیب لو أذان مسجدہ کما یأتي ، ولو بمسجد لا ؛ لأنہ أجاب بالحضور ۔ (الدر المختار ، کتاب الصلاة ، باب الأذان ، ۲/۶۸، ۶۹، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند