• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 168348

    عنوان: میرے لیے پڑھائی پوری کرنا افضل ہے یا تجارت کرنا؟

    سوال: میں نے مشکاة شریف تک تعلیم حاصل کی ہے اس کے بعد مکمل نہ کرسکا، یہ بات بارہ سال پہلے کی ہے، اب میری شادی ہوگئی ہے اور دو بچے ہیں اور تیسرا آنے والا ہے، اب میرا من کرتاہے کہ میں اپنی تعلیم مکمل کروں، میری نیت تو یہی ہے کہ اللہ کی خوشنودی حاصل ہو ، لیکن یہ اب خیال آتاہے کہ لوگ عزت کریں گے اس وجہ سے پڑھائی پوری کروں، مگر شاید یہ خیال شیطان کی طرف سے ہوتاہے کہ مجھے ریاکاری میں الجھا دے ، مجھے اب یہ جاننا ہے کہ اگر میں پڑھائی میں لگ جاتاہوں تو گھر کا خرچ کیسے چلے گا، اب میرے لیے پڑھائی پوری کرنا افضل ہے یا تجارت کرنا؟ اور ماں باپ کی زندگی میں بہت سی باتیں ایسی کی تھیں جن سے ان کا دل دکھا تھا ،اب ان کے انتقال کے بعد بہت افسوس ہوتاہے ، اب ان کے لیے بہترین ایصال وثواب کیا ہوسکتاہے جس سے ان کے فرمانبردار وں میں اللہ تعالی شمار فرمادے، اور اب ان کے لیے ”رب ارحمہما“ دعا مانگنا کیساہے؟

    جواب نمبر: 168348

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 566-512/M=06/1440

    آپ اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں، آپ کی نیت محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے تکمیل کی ہے تو اس خلوص و للہیت کو برقرار رکھیں اور دوسرے خیالات کی طرف توجہ نہ کریں، آپ شادی شدہ ہیں تو بیوی بچوں کے اخراجات کا بھی مسئلہ ہے، اگر بیوی بچوں کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ تعلیم کی تکمیل ممکن ہو تو تعلیم مکمل کرلینا بہتر ہے، اور اگر تجارتی و معاشی مصروفیت کی وجہ سے باضابطہ داخلہ لے کر تعلیم کا حصول دشوار ہو تو تجارت کے ساتھ خارجی اوقات میں پڑھنے کا نظم بناسکتے ہیں، اس بارے میں مقامی کسی معتبر و مستند عالم سے رابطہ و مشورہ کرلیں۔ والدین کے لئے ” رب ارحمہما “ والی دعا بہت جامع اور عمدہ ہے یہ قرآنی دعا ہے اس کو مانگنے کا اہتمام کریں اور ایصال ثواب کی کوئی صورت متعین نہیں ہے، صدقہ خیرات تلاوت و نماز، اطعام طعام و دیگر مالی و بدنی عبادات کے ذریعہ والدین کو ثواب پہونچاسکتے ہیں، ان کے نام سے مسجد و دینی مدرسہ وغیرہ کی تعمیر بھی کراسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند