متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 168304
جواب نمبر: 168304
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 552-493/M=05/1440
مسجد، ایک پاکیزہ و مقدس مقام ہے، مسجد عبادت کے لئے بنائی جاتی ہے۔ مسجد میں دنیاوی و سیاسی باتیں کرنا اس کی حرمت و تقدس کے منافی ہے اس لئے یہ جائز نہیں اگر کوئی مسجد میں نماز وغیرہ عبادت کے لئے آئے اور پھر کسی سے مباح گفتگو کی ضرورت پیش آجائے تو ایسے طریقے پر بات کرلینے میں حرج نہیں جس سے دوسروں کی عبادت میں خلل نہ ہو لیکن بالقصد دنیاوی گفتگو کے لئے مسجد میں بیٹھنا، جائز نہیں۔ اور مسجد میں فحش اور منکر بات تو کسی حال میں جائز نہیں۔ اس سے نیکیاں اس طرح ختم ہو جاتی ہیں جس طرح آگ لکڑی کو جلاکر اور جانور گھاس کو کھا کر ختم کردیتا ہے۔ والکلام المباح ․․․․․․ أنہ یأکل الحسنات کما تأکل النار الحطب (الاشباہ) والکلام المباح وقیدہ فی الظہیریة بأن یجلس لأجلہ وفی الشامی: فإنہ حینئذ لا یباح بالاتفاق لأن المسجد مابني لأمور الدنیا ․․․․․ وفی المدارک ومن الناس من یشتري لہو الحدیث المراد بالحدیث: الحدیث المنکر لما جاء ”الحدیث فی المسجد یأکل الحسنات کما تأکل البہیمة الحشیش۔ انتہی (شامی أشرفی: ۲/۳۷۸) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند