• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167752

    عنوان: آرڈر دے کر گولڈ خریدنے کی ایک خاص صورت اور اس کا حکم

    سوال: بعد سلام عرض ہے کہ مجھے ایک کاروبار کے سلسلہ میں شرعی تحقیق کرنی ہے ،وہ کاروبار یہ ہے کہ ایک بین الاقوامی کمپنی جس کی ایڈمن آفس پیرس میں ہے ،اور کمپنی کی خود کی گولڈ ریفائنری میکسیکو میں ہے ،کمپنی گولڈ مینوفیکچرنگ کرتی ہے اور اپنے پروڈکٹ کو پروموٹ کرنے کے لیے وہ اپنے آن لائن سٹور کا سہارا لیتی ہے ،کمپنی نے اپنے سٹور میں اپنے پروڈکٹ کے ساتھ چار بڑی برانڈ کے پروڈکٹ کو بھی شامل کیا ہے ،کمپنی اپنے سٹور کو ایک ایفیلیٹ پروگرام کے ذریعہ چلاتی ہے جو٪ 100 لیگل ہوتاہے ،وہ پروگرام کچھ اس طریقے سے کام کرتا ہے ،ہمو اڑوانس ۰۲۲یورو دے کر ۰۰۳۱یورو کا گولڈ بک کرواتے ہیں،پھر ہم تین لوگوں کو سپونسر کرتے ہیں تو کمپنی ہر آدمی پر ۰۲ یورو ہمیں کمیشن دیتی ہے 60=3* 20 اس طرح ہمارا پہلا لیول پوراہوتاہے ،پھر یہ تین تین تین کو سپونسر کرتے ہیں تو کمپنی یہ دوسرے لیول پر ہر آدمی پر ۰۱۱یورو کمیشن دیتی ہے =990* 110پھر یہ سرکل پورا ہونے پر کمپنی ہمیں ۰۵۲ ،کمیشن دیتی ہے 1300=250+990+60ہم نے ایڈوانس دے کر جو گولڈ بک کروایا تھا وہ رقم ہماری پوری ہوگء،اب کمپنی 1300میں سے ٪ 10ہماری لیڑرشپ بونس کے لیے کاٹ کر 1170یورو کا گولڈ فیزیکل فورم میں ہمیں ڈیلیور کردیتی ہے ،اور اگر وہ گولڈ ہم کمپنی کو سیل کرنا چاہے تو کمپنی گولڈ ہم سے خرید لیتی ہے (کمپنی کے گولڈ بیچنے اور خرید نے کے ریٹ میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے )اور ہم اپنی رقم اپنے اکاؤنٹ میں لے کر استعمال کرسکتے ہیں،واضح رہے کہ جو 220ہم ایڈوانس دیتے ہیں وہ ممبر بننے کے لیے نہیں ہوتا اور نہ تو کوئی انویسٹمنٹ ہوتا ہے بلکہ جو گولڈ ہم بک کرواتے ہیں اس کا ایڈوانس ہوتاہے ،کمپنی کا اصل مقصد اپنے پروڈکٹ کو بیچنا ہی ہے اسی لئے کمپنی اپنی ویبسائٹ میں یہ بات مینشن کرتی ہے کہ کمپنی اپنے پروڈکٹ کو یہی ایفیلیٹ پروگرام کے ذریعہ بیچتی ہے ،نیز ہم نے کمپنی کے پروڈکٹ کے ریٹ کو مارکیٹ کے ریٹ کے ساتھ موازنہ کیا تو وہ معمولی فرق کے ساتھ تقریبا برابر ہے ،کمپنی نے ایک آپشن یہ بھی رکھا ہے کہ اگر آپ ۰۲۲یورو نہیں دے سکتے تو صرف 75یورو سے بکنگ کروایئے اور تین لوگوں کو سپونسر کردیجئے 225=3* 75 ہم نے کمپنی کو 225 یورو کا بزنس دے دیااس میں سے 5یورو کمپنی ہمیں لیڈر شپ بونس کے طورپربعد میں دیتی ہے ،اور220سے ہمیں سلورسیٹ میں انٹری دے دیتی ہے ،(جہاں ہم220یورو سے 1300 یورو کا گولڈ بک کرواتے ہیں)اس طرح کمپنی کا سسٹم کام کرتا ہے امیدہے کہ تفصیلی جواب عنایت فرماکر ممنون ومشکور ہوں گے۔

    جواب نمبر: 167752

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:427-56T/N=5/1440

    صورت مسئولہ میں کمپنی نے گولڈ کے کاروبار کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، وہ شریعت کی نظر میں متعدد جوہ سے ناجائز ہے، جو حسب ذیل ہیں:

    الف: گولڈ کی خرید وفروخت میں یہ شرط لگائی جاتی ہے کہ گاہک اپنے علاوہ تین لوگوں کو ممبر بنائے اور ان تین میں سے ہر ممبر بھی تین تین لوگوں کو ممبر بنائے؛ جب کہ شریعت کی نظر میں یہ، شرط فاسد ہے۔

    ولا بیع بشرط …لا یقتضیہ العقد ولا یلائمہ وفیہ نفع لأحدھما الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ۷: ۲۸۱، ۲۸۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    ب: ممبر سازی کے یہ دونوں مرحلے کب مکمل ہوں گے؟ کچھ معلوم نہیں، ایک مہینہ میں بھی ہوسکتے ہیں اور ایک سال میں بھی۔ اور کمپنی متعینہ یورو کا گولڈ دونوں مرحلوں کی تکمیل پر ہی ادا کرے گی؛ اس لیے اس معاملہ میں لازمی طور پر گولڈ کی ادائیگی کی مدت مجہول ہے؛ جب کہ شریعت میں اس طرح کے معاملات میں مبیع کی ادائیگی وسپردگی کی مدت معلوم ومتعین ہونا ضروری ہے۔

    وإن لم یبین فیہ- في الاستصناع- مدة فھو استصناع فاسد منھي عنہ فھو وإن کان فاسداً لکن بعد وقوعہ یأخذ حکم الصحیح الخ ( فقہ البیوع، ۱: ۵۹۵، ۵۹۶نقلاً عن شرح المجلة للأتاسي)۔

    ج: کاروبار کے اس طریقہ کار میں گاہک کو دوسرے مرحلہ کے ممبران کی ممبر سازی پر بھی کمیشن (ہر ممبر پر ۱۰۰/ یورو) ملتا ہے؛ جب کہ عام طور پر اس کا اُن کی ممبر سازی میں کچھ دخل نہیں ہوتا۔ اور شریعت میں دوسرے کے عمل ومحنت پر کمیشن کا لین دین جائز نہیں۔

    د: سوال میں کمیشن کی جو تفصیلات ذکر کی گئی ہیں، ان کی روشنی میں اڈوانس کے طور پر لیا جانے والا ۲۲۰/ یورو ، گولڈ کی قیمت کا حصہ نہیں بنتا؛ کیوں کہ ۱۳۰۰/ یورو کی مقدارکمیشن ہی سے پوری ہوجاتی ہے؛ اس لیے یہ اڈوانس ،ممبری فیس کے علاوہ کچھ نہیں، اور اس طرح کے معاملات میں ممبری فیس ناجائز ہے۔

    ھ: کاروبار کے اس طریقہ کار میں اکثرلوگ گولڈ وصول کرنے سے پہلے ہی کمپنی کو فروخت کردیتے ہیں؛ جب کہ اس میں قبضہ سے پہلے مبیع کی خرید وفروخت پائی جاتی ہے، جو شریعت میں منقولی چیزوں میں درست نہیں۔

    ولو باعہ -المنقول- منہ -من البائع- قبلہ-قبل القبض- لم یصح ھذا البیع (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب المرابحہ والتولیة، ۷: ۳۷۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند