متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 167520
جواب نمبر: 167520
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 382-341/SN=05/1440
اگر کچھ لوگ اجتماعی طور پر یٰسین پڑھتے ہیں تب تو ان لوگوں کا عمل قابل نکیر ہے، اگر اپنے اپنے طور پر انفراداً پڑھتے ہیں تو ذمے داروں کا انہیں منع کرنا درست نہیں، مسجد میں ”یٰسین“ یا قرآن کریم کی کوئی اور سورت تلاوت کرنا بلاشبہ جائز ہے؛ البتہ اس طرح تلاوت کرنی چاہئے کہ نماز، تلاوت اور تسبیحات وغیرہ میں مشغول دیگر لوگوں کو پریشانی نہ ہونی چاہئے، حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے آیت کریمہ ”ومن اظلم ممن منع مساجد اللہ أن یذکر فیہا اسمہ“ الآیة کے تحت معارف و مسائل کے ضمن میں تحریر فرمایا: دوسرا مسئلہ یہ معلوم ہواکہ مسجد میں ذکر و نماز سے روکنے کی جتنی بھی صورتیں ہیں وہ سب ناجائز اور حرام ہیں، ان میں سے ایک صورت تو یہ کھلی ہوئی ہے کہ کسی کو مسجد میں جانے سے یا وہاں نماز و تلاوت سے صراحةً روکا جائے، اسی طرح اوقات نماز میں جب کہ لوگ اپنی نوافل یا تسبیح و تلاوت وغیرہ میں مشغول ہوں، مسجد میں کوئی بلند آواز سے تلاوت یا ذکر بالجہر کرنے لگے الخ (معارف القرآن: ۱/۲۹۹، تفسیر آیت: ۱۱۴، سورہٴ بقرہ) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند