• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167504

    عنوان: کیا حرام کا پیسہ بلا نیت ثواب گھر والوں یا رشتہ داروں کو دے سکتے ہیں؟

    سوال: مفتیان کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ میں سرکاری ملازمت کرتا ہوں اور قریب ایک مہینہ نے ڈیوٹی نہیں کی اور اب مجھے اسکی تنخواہ ملنے والی ہے لیکن میں نے نیت کی ہے کہ اسے استعمال نہیں کروں گا اور آئندہ ایمانداری سے اور پوری ڈوٹی کروں گا اور حلال کر کے کھاؤں گا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس ایک مہینہ کی تنخواہ کو میں بلا نیت ثواب اپنے والدین بیوی یا دوسرے رشتے داروں کو دے سکتا ہوں؟ نیز کیا مجھے ایک ہی وقت میں ساری کی ساری تنخواہ بلا نیت ثواب دینی ہوگی یا نہیں؟کیاہر مہینہ 1،2 ہزار کر کے آہستہ آہستہ نکال سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 167504

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 344-308/D=05/1440

    ایک ماہ ڈیوٹی نہ کرنے کی وجہ سے جو حقوق العباد میں کوتاہی ہوئی ا س کے لئے اللہ تعالی سے توبہ استغفار کریں اور اگر یہ ممکن ہوکہ آپ ایک ماہ کی تنخواہ وصول نہ کریں اور وہ سرکاری خزانہ میں واپس چلی جائے تو ایسا کریں ورنہ دوسری صورت یہ ہے کہ اگر فائنل کارکردگی کی رپورٹ میں ایک ماہ چھٹی دکھائی جاسکتی ہو تو ایسا کریں تاکہ چھٹی کے دنوں کی تنخواہ خود بخود کٹ جائے۔ اور اگر ان دو صورتوں کے علاوہ کسی اور طرح بھی تنخواہ سرکاری خزانہ میں واپس پہنچنے کی شکل نہ ہوسکے:

    (۱) تو پھر بلانیت ثواب اسے صدقہ کرنے کا حکم ہے اور اپنے رشتہ دار مثلاً والدین بیوی کو بھی دے سکتے ہیں بشرطیکہ وہ غریب اور محتاج ہوں۔

    (۲) تھوڑی تھوڑی رقم بھی صدقہ کرسکتے یکمشت پوری رقم دینا ضروری نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند