• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166931

    عنوان: غیر اسلامی ملك میں مستقل رہائش اختیار كرنا

    سوال: مفتی صاحب مجھے امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے ، میں اس مسئلہ کو لیکر بہت پریشان ہوں لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ آپ میرے اس سوال کا جواب جلدی عنایت فرمائیں ,مفتی صاحب میرا تعلق کراچی, پاکستان سے ہیں. میرے والدین بہت سالوں سے مجھے امریکا, کینیڈا, برطانیہ, آسٹریلیا اور یورپین ممالک میں مستقل رہ کر وہاں کی شہریت لینے کے لئے مجبور کررہے ہیں اور پچھلے سال انہوں نے مجھے ان ممالک میں جانے کے لئے اتنا مجبور کیا لیکن میں نے انھیں بہت مشکلوں سے سمجھایا جس کہ نتیجہ میں اسلامی ملک ملائیشیا پڑھنے کے لئے آگیا. الحمدلللہ میں گزشتہ ایک سال سے ملائیشیا میں انجینرنگ میں ماسٹرز کرہا ہوں لیکن اب وہ مجھے دوبارہ ان غیر اسلامی ملک میں جانے کے لئے مجبور کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ واپس پاکستان میں آکر تمہارا کوئی مستقبل نہیں ہے پاکستان میں بہت مشکلات ہیں لیکن میری سوچ اس سے مختلف ہے میں انکو سمجھانے کی کوشس کرتا ہوں کہ پاکستان میں جتنی بھی پریشانیاں ہوں لیکن الحمدلللہ دین اسلام پر چلنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ہمیں یہاں اسلام پر چلنے میں پوری آزادی حاصل ہے جبکہ ان غیراسلامی ممالک میں بہت رکاوٹیں ہیں. میرے والدین کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان سے سب کچھ فروخت کر کے کسی غیر اسلامی ملک میں پوری فیملی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے چلیں جائیں اور اسی مقصد کے لئے پہلے وہ مجھے وہاں بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ میں انکے لئے وہاں جانے کا راستہ بناؤ۔ مفتی صاحب میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے میرے گھر والوں کا دین خراب ہو اور وہ ان غیر اسلامی ملک میں جاکر سیکولر لبرل بن جائیں اور ان کا ایمان خطرے میں ہوجاوے ۔آپ سے گزارش ہے کہ آپ میری اس معاملے میں جلدازجلد رہنمائی فرمائیں۔جزاک اللہُ خیراً

    جواب نمبر: 166931

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 367-343/H=3/1440

    والدین اور دیگر افراد خانہ کے دین و ایمان کو خطرات سے بچانے کی خاطر اگر آپ اپنے والدین اور گھر کے افراد کی مستقل رہائش غیر اسلامی ملک میں اختیار کرنے سے منع کرتے ہیں تو یہ ماشاء اللہ بہت عمدہ جذبہ ہے اللہ پاک آپ کو اس میں پوری کامیابی عطاء فرمائے آمین۔ والدین کے قلب و دماغ میں یہ بات صحیح انداز سے اتر جائے اس کے لئے بڑی حکمت و بصیرت کی ضرورت ہے اگر آپ اُن کو خود نہ سمجھائیں بلکہ والد صاحب کے قریبی دوستانہ تعلق رکھنے والے کچھ دین دار اور ہمدرد قوم و ملت افراد ایسے ہوں کہ جو بااثر اور سنجیدہ مزاج بھی ہوں ایسے حضرات سے درخواست کریں اور وہ حضرات والد صاحب اور گھر کے دیگر افراد کو حکمت کے ساتھ سمجھاتے رہیں تو امید ہے کہ ان شاء اللہ اس کے جلد اور بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔ ہر نماز کے بعد بہت دل لگا کر خصوصی دعاء کا بھی اہتمام جاری رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند