• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166684

    عنوان: بیوی کی تصویر کھینچنے اور اسے بہ طور یاد رکھنے کا حکم

    سوال: میں ، الحمد للہ، شرعی پردہ کرتی ہوں، کبھی اپنی تصویر لینے نہیں دی ، شادی کے بعد شوہر کے اسرار پر کہ وہ تصویر کو اپنے پاس رکھیں گے ، میں ان کو ولیمہ کا فوٹو لینے دیدیا ، اب دل پر بہت بوجھ ہے ، آپ بتائیں کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 166684

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:228-159/N=3/1440

     اسلام میں انسان یا کسی بھی جان دار کی تصویر کشی اور تصویر سازی سخت حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے اور احادیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اس لیے بہ طور یاد گار بیوی، شیخ، استاد یا دوست وغیرہ کا فوٹو کھینچنا بھی ناجائز ہے اگرچہ مقصود یاد گار کے طور پر رکھنا ہو۔ آپ نے اپنے شوہر کو جو ولیمہ کا فوٹو لینے دینا، یہ غلط کیا، اللہ تعالی سے توبہ واستغفار کریں اور اچھے انداز سے شوہر سے درخواست کریں کہ وہ آپ کا فوٹو ختم کردیں، اسے بہ طور یاد گار بھی نہ رکھیں؛ کیوں کہ اسلام میں فوٹو باقی رکھنا بھی جائز نہیں۔ اللہ تعالی آپ کی نیکی اور دین داری میں برکت فرمائیں اور ہم سب کو؛ بلکہ ہر مسلمان کو اپنی رضا وخوش نودی عطا فرمائیں۔

    عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون“، متفق علیہ، وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”کل مصور فی النار یجعل لہ بکل صورة صورھا نفسا فیعذبہ فی جھنم“، قال ابن عباس: فإن کنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا روح فیہ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الأول، ص ۳۸۵، ۳۸۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔

    وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول: إنی وکلت بثلاثة: بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورین“رواہ الترمذي (المصدر السابق، الفصل الثاني، ص ۳۸۶) ۔

    وعن سعید بن أبی الحسن قال: کنت عند ابن عباس إذ جاء ہ رجل فقال: یا ابن عباس! إنی رجل إنما معیشتی من صنعة یدی، وإني أصنع ہذہ التصاویر، فقال ابن عباس: لاأحدثک إلا ما سمعت من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سمعتہ یقول: ”من صور صورة فإن اللہ معذبہ حتی ینفخ فیہ الروح ولیس بنافخ فیہا أبدا“فربا الرجل ربوة شدیدة واصفر وجہہ، فقال: ویحک إن أبیت إلا أن تصنع فعلیک بہذا الشجر وکل شی لیس فیہ روح۔ رواہ البخاري (المصدر السابق، الفصل الثالث) ۔

    ولو کانت تمنع دخول الملائکة کرہ إبقاوٴھا في البیت؛ لأنہ یکون شر البقاع، وکذا المھانة کما مر، وھو صریح قولہ في الحدیث المار: ”أو اقطعھا وسائد أو اجعلھا بسطاً“ (رد المحتار) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند