• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166263

    عنوان: تعزیتی جلسوں اور كانفرنسوں كا كیا حكم ہے؟

    سوال: اور کیا میت کے فوتگی سے کچھ دن بعد یہ جلسے اور سیمنار کئے جائیں یا کچھ مہینے بعد یا 30 ، 40 سال بعد ، تو کیا اس سے شرعی حکم مختلف ہو گا ؟ (تعزیتی جلسوں اور سیمنار کیلئے میت کے مکان و مقام یا اس سے ہٹ کر دوسری جگہ پر تحریری یا زبانی طور پر بلایا جاتا ہے اور اس محفل میں میت کے محاسن و مناقب بیان کئے جاتے ہیں (اگر وفات شدہ شخص عالم ہو تو دوست احباب انکی علمی زندگی کے متعلق مقالات بھی پڑھتے ہیں وہاں) نیز میت کیلئے ایصالِ ثواب بھی کیا جاتا ہے ) الف -کیا یہ جلسے اور سیمنار کرانا مکروہ اور بدعت ہے ؟ بدلیلِ حدیث "نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْمَرَاثِی "(سنن ابن ماجہ) جیسے کہ مفتی سعید احمد پالنپوری مدظلہ و مفتی حبیب الرحمان مدظلہ اور مولانا محمد امین پالنپوری مدظلہ وغیرہ کی رائے ہے کہ مندرجہ بالا حدیث کی رو سے یہ جلسے اور سیمنار ممنوع ہیں یا ب - کیا یہ جلسے مباح ہیں ؟یا ج -کیا یہ جلسے اور سیمنار مندوب ہیں ؟ بدلیلِ حدیث "اذْکُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاکُمْ" (جامع ترمذی ، سنن ابوداود) تعزیتی جلسہ اورخاص اس جلسے میں مرثیے پڑھنے کا کیا شرعی حکم ہے ؟ نیز کسی کی یاد میں مرثیہ کہنے کا کیا حکم ہے ؟ (جلسے میں ہو یا ویسے ہی ہو) کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مرثیہ پڑھنا ثابت ہے ؟ بقول علامہ انور شاہ کشمیری حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی مرثیہ پڑھا ہے ( انوارِ انواری ، ص 156) 3.اگر تعزیتی جلسے اوراس میں مرثیے پڑھنے کو ممنوع و شجرِ ممنوعہ قرار دیا جائے یا اسکو صرف ظاہری رسم ٹھہرایا جائے تو اکابرینِ دیوبند (جو سنت پر مکمل عمل پیرا اور قرآن و حدیث اور فقہ کے ماہرین تھے ) سے جب تعزیتی جلسے اور مرثیے پڑھنا ثابت ہیں تو اسکی کیا تاویل کی جائے گی ؟ الف شیخ الہند کی وفات پر تعزیتی جلسہ شیخ الہند کے وفات کے بعد ایک دن حضرت مولانا حافظ احمد صاحب کی زیرِ صدارت تعزیتی جلسہ ہوا ، سب ہی اکابر نے مرثیے پڑھے - خاتم المحدثین علامہ انور شاہ کشمیری نے بھی آنسو کی روانی میں دو قصیدے پڑھے ایک عربی کا اور ایک فارسی کا - پھر فرمایا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین نے بھی سنت کے مطابق حزن و ملال کا اظہار کیا ہے حضرت صدیقِ اکبر نے بھی مرثیہ پڑھا ہے - اس لئے آنسو بہانا یا غم کرنا بدعت نہیں ہے ،صحابہ کرام سے ثابت ہے نبی کریم ﷺ سے بھی ثابت ہے حضرت ابراہیم رض (صاحبزادہٴ حضور ﷺ) کے وصال پر آپ ﷺ نے فرمایا تھا "إنا بفراقک یا إبراہیم لمحزونون" (رواہ البخاری) ( انوارِ انواری ، صفحات 156-155) ب - علامہ انور شاہ کشمیری کی وفات پر متعدد تعزیتی جلسے ایک جلسہ ڈابھیل میں ہوا جسمیں شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی نے بھی تعزیتی کلمات کہے تھے اسی طرح دوسرا جلسہ تعزیتی دارالعلوم دیوبند کی دارالحدیث میں ہوا جسمیں اکابر دیوبند خصوصا شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نے تعزیتی تقریر کی - اسی طرح تیسرا تعزیتی جلسہ دہلی میں جمعیة العلمائے ہند نے کی جسمیں خصوصا مفتی اعظم ہند مولانا کفایت اللہ اور مولانا احمد سعید نے تعزیتی تقاریر کیں - (نقشِ دوام ، صفحات 59 61) یہ جلسے خصوصا اسی لئے ذکر کئے کہ ان میں سب بڑے بڑے اکابر نے بذاتِ خود شرکت کی اور تقاریر کہے -

    جواب نمبر: 166263

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 244-74T/B=05/1440

    اہل میت کو تسلی دینا اور ان کے غم میں اپنی شرکت کا اظہار کرنا، اور ان کے غم کو ہلکا کرنا، یہ امر مسنون و مستحب ہے لقولہ علیہ السلام ”من عزیٰ أخاہ بمصیبةٍ کساہ اللہ من حلل الکرامة “ ۔ مقامی لوگوں کے لئے تین دن کے اندر اندر تعزیت جائز ہے اور باہر والوں کے لئے تین دن کے بعد بھی تعزیت کرنا جائز ہے، تعزیت کے نام سے باقاعدہ جلسہ کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند